سلام اس پہ همارا ہو کہ جس نے انساں کو / جہاں میں زیور ایماں سے پھر سنوارا ہے
سلام اس پہ ہمارا ہو کہ جس نے ایماں کو / جہاں میں اوج ثریا سے پھر اتارا ہے
دہر میں فکر خمینی کی پینتے دیکھوں / تاج شاہوں کی جبنیوں پہ تھرکتے دیکھوں
آگیا وقت وہ تنویر کہ اب باطل کے / پیر فرتوت کی ہڈیوں کو چٹختے دیکھوں