اب رہے ہر فصل میں شادات ارض انقلاب
جذب ہے اس کی تہوں میں خون ناب رہبری
مرجع اسلام کے عہدے پہ فائز کر گیا
مکتب شاہ نجف سے اکتساب رہبری
خاکساری کیوں نہ آخر شامل طینت رہے
جب ازل سے بوترابی ہے تراب رہبری
ہمتیں کرتی ہیں تیے زور بازو کو سلام
تونے چھیڑا دست بیجاں سے رباب رہبری
ہے ترے دامن میں پوشیدہ ترا بیجان ہاتھ
یا غلاف حق میں تیغ انقلاب رہبری
اہل حق سیراب، اہل شر کی خاطر تشنگی
ایک منظر میں ہیں دریا و سراب رہبری
کون جانے بے سہاروں کی دعاؤں کے سوا
پیش حق ہے کس قدر اجر و ثواب رہبری
ملک کے اور دیں کے غداروں سے وقت انتقام
ہاں بڑا ہی سخت ہوتا ہے حساب رہبری
بس وہی حقدار ہے جس پہ ہو ساقی کا کرم
ہر شرابی کو کہاں حاصل، شراب رہبری
آسمان دین کی رونق دیدنی ہوگی کہ جب
ساتھ ہو ماہ امامت کے شہاب رہبری
ہر صدی ہر دور میں پہچانا جائےگا شفیع
انقلاب دیں بنان انقلاب رہبری
مولانا سید شفیع حیدر رضوی بھیکپوری - ہندوستان