دین سے سیاست کو الگ کرنا سازش ہے:امام خمینی (رح)
بعض مکار اور چالاک لوگ اسلام کی طرفداری کرتے ہوے کہتے ہیں کہ اسلام اور دوسرے الہی ادیان ک تعلق صرف عبادات، امر بالمعروف اور نہی از منکر سے ہے۔ حکومت اور سیاست اسلام کے اہدف کے خلاف ہے کیوں کے حکومت صرف دنیا بنانے کے لئے ہے جب کے اسلام کا اصلی مقصد انسان کی آخرت کو سنوارنا ہے۔
امام (رہ) اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ الحمد للہ اس باطل اور غلط عقیدہ کے بارے میں اب تک بہت کچھ کہا جا چکا ہے فرماتے ہیں:یہ نظریہ اسلام کے دشمنوں کی طرف سے اسلام کو کمزور کرنے کے لئے امت مسلمہ کے درمیان رائج کیا گیا ہے ۔
امام (رہ) اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے امریکائی اسلام کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں: امریکی اسلام کے ماننے والوں کا یہ کہنا ہے کے علماء کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا کام صرف دینی تعلیمات کو پڑھنا اور دین کی تبلیغ کرنا ہے اور کچھ علماء نے اس نظریہ کی پیروی کرتے ہوے قوم پر ہو رہے مظالم پر آنکھیں بند کر لیں اور ان کام صرف مسجد میں جا کر دین تبلیغ کرنا تھا۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: ہم سب کو اس بات کا علم ہے اور ہونا چاہیے کہ گذشتہ صدیوں سے لے کر آج تک ملسمانوں کے ساتھ کیا ہوتا آیا ہے کس طرح کا رویہ ان کے ساتھ رکھا گیا ہے خاص طور پر اس صدی میں جہاں اجنبی حکومتوں کا اسلامی ممالک میں اثر و رسوخ شروع ہو چکا ہے اور انھوں نے ملسمان بستیوں کو اندھیرے اور تاریکی میں دھکیل دیا ہے اسلامی انقلاب کے بانی فرماتے ہیں: مسلمانوں کا سیاسی اور اجتماعی مسائل سے غافل ہونا دشمنوں کی سازش کا نتیجہ ہے اور حتی دشمن اپنی اس سازش میں علماء کو بھی بھکانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور بعض علماء کا یہ خیال تھا اور ہے کے اسلام اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہیں اور ایک مسلمان شخص کو سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے جب کے یہ غلط اور باطل عقیدہ ہے ۔
آج الحمد للہ اسلامی انقلاب کی وجہ سے نہ صرف مسلمانوں کی فکر اور عقیدہ میں تبدیلی آئی ہے بلکہ اسلامی انقلاب نے مسیحیوں کے علماء اور روحانیون میں بھی یہ بیداری پیدا کردی ہے کہ دین اور سیاست میں کوئی تضاد نہیں ہے بلکہ ااگر ملک اور معاشرہ میں عدل اور انصاف کو قائم کرنا ہے تو اسلامی حکومت ہونا ضروری ہے۔
امام خمینی (رح)اس سازش کے بارے میں پرجوش الفاط میں اظہار کرتے ہوے فرماتے ہیں:اس سازش کو رچنے والے اور اس پرپیگنڈے کی پیروی کرنے والے ہمیشہ یہ کہتے ہیں ایک عالم کو سیاست کا کیا پتہ اسے کہاں سیاست سمجھ میں آتی ہے کتنا اچھا ہوتا یہ دینی امور کے علاوہ کسی کام میں مداخلت نہ کرے لیکن یہی لوگ اس عالم دین کی تعریف کرتے ہوے کہ (جس کا کام صرف نماز پڑھانا اور مسائل بتانا ہے) کہتے ہیں کتنے اچھے تھے وہ کسی کام میں مداخلت نہیں کرتے تھے ،ظہر کو آتے تھے نماز پڑھاتے اور واپس اپنے گھر چلے جاتے تھے۔
امام (رہ) اس بات کی طرف تاکید کرتے ہوے اگر مسلمان صرف عبادت میں لگے رہے تو یہ عبادت بھی ان سے چھین لی جاے گی فرماتے ہیں: اسلام نے جتنی تاکید سیاست کے بارے میں کی ہے اتنی تاکید عبادت ہر نہیں کی اور آج اسلام کو اس طرح پیش کیا جارہا ہے کے اسلام صرف محراب اور منبر تک محدود ہے اگر ایسا ہی رہا تو محراب بھی ہم سے چھین لیا جاے گا۔