شیعت کی سربلندی میں امام رضا (ع) کا کردار
دنیا کی سب سے بڑی طاقت کو اگر کوئی قوم کھٹک رہی ہے تو وہی جو ہر دور کے آمروں و ظالموں کو کھٹکتی رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلسل اس قوم کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور خاص کر ایک بار پھر اس ملک پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے، جس نے دبی ہوئی ستائی ہوئی قوم کی صورت جب اپنے حق کے مطالبہ کے لئے ایک انگڑائی لی تو تاج شہنشاہی چکنا چور ہر کر رہ گیا اور ڈھائی ہزار سالہ شہنشاہیت تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو کر رہ گئی، اور آج یہی قوم دنیا کے ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہے، اپنی بابصیرت قیادت کے زیر سایہ، وہ لبنان کی سرزمین ہو کہ عراق و ایران کی، کہیں حسن نصراللہ، تو کہیں سید السیستانی اور کہیں سید علی خامنہ ای جیسے رہنماوں کی صورت ظالموں کی ناک کو رگڑنے والےجیالے اسی سر اٹھاتی قوم کا سرمایہ ہیں، جنہیں پوری تاریخ کے ظالموں نے کربلا سے لیکر اب تک دبانے کی کوشش کی لیکن جتنا اسے دبایا گیا اتنا ہی یہ آگے بڑھی جبکہ اس کے دبانے والے مغلوب ہوئے، اس قوم پر مسلسل ظلم و ستم کی یلغار کے باود وہ کون سے اسباب تھے جنہوں نے اسے ظالموں کے سامنے کبھی پسپا نہیں ہونے دیا اسکو بیان کرنے کے لئے یوں تو وقت درکار ہے، لیکن اگر ہم تاریخ کی اس مظلوم قوم کی ظلم و ستم کے تمام خونین سمندروں سے خود کو باہر نکال کر مظلوموں کی حمایت میں کھڑے ہونے کی داستان کو دیکھنا چاہیںم تو ضروری ہے کہ اس قوم کی پیشواوں کی خدمات پر ایک نظر ڈالیں۔
عشرہ کرامت کا آخری دن جس شخصیت کی ولادت سے منسوب ہے وہ ایسی ہی لافانی تاریخی شخصیت ہے جس نے اپنی قوم کو ایسے برے حالات سے نجات دی جسکا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے، جب مکاری و حیلہ گری شہنشاہی لباس میں امامت کے سامنے آتی ہے تو ولایت عہدی کے ذریعہ کوشش کی جاتی ہے کہ کربلا کے آفاقی تعلیمات سے آراستہ قوم کے جذبہ شہادت کو فروکش کر کے اسے سیاسی طور پر مہرہ بنایا جائے لیکن، ایک بار پھر اس قوم کے قائد و پیشوا منجھے ہوئے سیاست کے کھلاڑیوں کے سیاسی تیشوں سے اپنی قوم کو سربلند نکال لیتے ہیں، چنانچہ امام رضا علیہ السلام کے دور کے سیاسی حالات ہمارے سامنے ایسا آئینہ ہیں جنکی روشنی میں ہم سمجھ سکتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام نے کس قدر سخت و کٹھن دور میں اپنی امت کی امامت و رہبری کی اور کس خوبصورت انداز میں اپنی امت کو یہاں تک پہنچا دیا کہ آج جب دنیا میں ہر طرف اقدار کا رونا ہے تو امام رضا علیہ السلام کو ماننے والی قوم دنیا میں اقدار انسانی کی سب سے بڑی محافظ بنی نظر آ رہی ہے اور اسکی مثال یمن و فلسطین کی موجودہ صورتحال ہے
جہاں ایک طرف دنیا کی سفاک طاقتیں آل سعود و یہود کی مشترکہ سازشوں کی نظارہ گر نہ صرف نظارہ گر ہیں بلکہ انکی مدد کرتی نظر آ رہی ہیں، وہیں امام رضا علیہ السلام کو ماننے والی قوم مظلوموں کی حمایت میں جو بن پڑ رہا ہے کرتی دکھ رہی ہے، اس تحریر میں بہت مختصر طور پر امام رضا علیہ السلام کی جانب سے امت کی رہبری اور انداز امامت کے ساتھ ہم آپکی علمی خدمات پر ایک نظر ڈالیں گے تاکہ واضح ہو سکے کہ آج جہاں ہم کھڑے ہیں اس میں کس قدر کردار امام رضا علیہ السلام کا ہے جنہوں نے بظاہر ولایت عہدی کو ضرور قبول کیا لیکن مامون کے حربے کو اسی کے خلاف اتنی خوبصورتی کے ساتھااستعمال کیا کہ آج ساری دنیا میں شیعت کا پیغام مشہد مقدس کی سرزمین سے پہنچ رہا ہے، امام رضا علیہ السلام کی خدمات کو آپ کے دور کے علمی ماحول اور اس دور میں ہونے والے متعدد قیام اور تحریکوں کے تناظر میں بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے کہ کیونکر متعدد قیام و تحریکوں کے جنم لینے کے باجود آج امام رضا علیہ السلام کی خاموش تحریک ہر تحریک پر بھاری نظر آ رہی ہے، امام رضا علیہ السلام نے شیعت کو کیا دیا ہے اسکا اندازہ لگانا ہے تو آپکے دور کے حالات کا ایک سرسری جائزہ لینا ہوگا۔