ابن علی واعظ
خوشحال پیٹے تھے ڈھنڈورہ یہ شہر شہر
لائی گئی ہے ملک میں خوشحالیوں کی لہر
جاری ہے گوشہ گوشہ میں شیر وعسل کی نہر
ایسے سفید جھوٹ پہ ٹوٹا خدا کا قہر
دنیا کے علم میں یہ حقائق نہ آسکے
کیا جانے شیرو شہد جو روٹی نہ پاسکے