اربعین حسینی (ع)

اربعین حسینی(ع) کی تعظیم

اربعین، چہلم کے معنی میں ہے اور 20/ صفر کہ امام حسین (ع) کی جانکاہ اور عالم سوز شہادت کے 40/ دن بعد ہے؛ اربعین حسینی (ع) یا اربعین کہتے ہیں

اربعین حسینی(ع) کی تعظیم

اربعین، چہلم کے معنی میں ہے اور 20/ صفر کہ امام حسین (ع) کی جانکاہ اور عالم سوز شہادت کے 40/ دن بعد ہے؛ اربعین حسینی (ع) یا اربعین کہتے ہیں۔ اس دن کی اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ تاریخی نقل کے مطابق جابر بن عبداللہ انصاری اس دن کے سب سے پہلے زائر ہیں جو امام (ع) کے روضہ پر چہلم کے دن پہونچے تھے۔ بعض مآخذ میں جابر کے علاوہ حادثہ کربلا کے باقی بچے لوگ یعنی امام حسین (ع) کے اہلبیت اور اسیران کربلا بھی اس دن کربلا آئے اور امام حسین (ع) اور تمام شہداء کی قبروں کی زیارت کی ہے۔

ہر سال صفر کی 20/ ویں تاریخ کے آنے سے "اربعین شہادت امام حسین (ع)"، "زیارت" اور "کربلا کے پہلے زائر" کا موضوع علمی اور مذہبی حلقہ میں گفتگو کا مرکز بن جاتا ہے؛ کیونکہ کربلا کا روح فرسا اور جانگداز واقعہ اربعین حسینی (ع) سے اٹوٹ رابطہ رکھتا ہے۔ اس مناسبت کی یاد تازہ کرنا اور اس دن کی عظمت و اہمیت کو بیان کرنا امت مسلمہ کی فکری اور علمی و عبادی ترقی و بلندی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اگر چہ کربلا کا نام اور سن 61 ھ ق کے عاشور کا ذکر امام حسین (ع) اور آپ (ع) کے اصحاب وانصار کی شہادت کے بعد جغرافیائی اور تاریخی حدود کو پار کرگیا لیکن رسولخدا (ص) نے اپنے نواسہ حسین (ع) کی ولادت کے وقت ہی واقعہ کربلا کا ذکر اپنے اصحاب کے درمیان کردیا تھا۔ لہذا جابر بن عبداللہ انصاری جیسے افراد امام حسین (ع) کے تاریخی سفر (مدینہ سے مکہ اور مکہ سے عراق)کے آغاز سے ہی رسولخدا (ص) کی اس پیشنگوئی کو مد نظر رکھے ہوئے تھے۔

جابر اور آپ کے اصحاب و انصار نبوت و امامت کی خدمت میں اپنی محبت اور وفاداری کا اظہار کرنے، ظالم و جابر اموی حکومت سے اپنی نفرت اور بیزاری کا اظہار کرنے، عاشورا والوں کے خوابوں اور تمناؤں کو برملا کرنے، لوگوں تک یزید کے مظالم کو پہونچانے اور عمومی افکار کو بیدار کرنے کے لئے مناسب فرصت جان کر زیارتی قافلہ بناکر روانہ ہوگئے۔

ان وفادار، حقیقت شعار اصحاب و انصار اور آپ کے اعزہ و اقارب نے آپ کی قربانی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ اور تابندہ کردیا۔ اربعین کی زیارت کی اتنی زیادہ تاکید سبب بنی کہ حضرت امام حسین (ع) کے چاہنے والے اور شیعیان حیدر کرار (ع) دنیا کے گوشہ گوشہ سے زیارت کرنے کربلا آتے ہیں اور کربلا میں لاتعداد مجمع ہوتا ہے۔ نجف سے کربلا تک عموما زائرین پیدل چل کر زیارت کو آتے ہیں اور اسی طرح عراق کے ہر خطہ سے زیادہ تر زائرین پیادہ ہی زیارت کرنے آتے ہیں اور امام عالی مقام سے اپنی محبت اور عقید کا اظہار کرتے ہیں۔

امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:

یہ سب اللہ کا ہم انسانوں پر کرم ہے۔ یہ ایام اللہ ہیں ان کی قدر کرنی چاہیئے۔ ان کی یادوں کو تازہ کرنا چاہیئے۔ ان کی یادیں منانے سے برکت ہوتی ہے۔ زندگی میں نورانیت اور جلا آتی ہے۔ اس میں انسانیت کو حیات نو ملی ہے، کائنات کے ذرہ ذرہ پر عالم امکان کے عظیم پیشوا کی حقیقت کا عکس نظر آتا ہے۔ ہر طرف خدائی جلوہ اور یاد دکھائی دیتی ہے، محرم اور صفر ہی نے اسلام کو زندہ و تابندہ رکھا ہے۔ اسی سے انسانیت، شرافت، مروت، صداقت اور کرامت باقی ہے۔

ای میل کریں