شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے مسلمان نہیں:امام خمینی(رح)
امام خمینی(رہ) فقط ایک قوم کے قائد ورہبر نہ تھے بلکہ ایک ایسی امت کے امام تھے جس نے ساری دنیا میں دین اسلام کی سربلندی کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔انہوں نے اپنی پوری زندگی خدا کی راہ میں صرف کردی ۔ وہ ایک عادل ،شجاع اور دانشمند تھے جو خدائے تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز کو خاطر میں نہ لاتے تھے اور امت اسلامیہ کو اپنا مخاطب خیال کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی پرخلوص قیادت سے امت اسلامیہ کی زندگی کو معنوی جلا بخشی.
آیت اللہ امام خمینی(رہ) نے برملا ارشاد فرمایا:” مسلمانوں کے مسائل بہت ہیں لیکن مسلمانوں کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ انہوں نے قرآن کریم کو ایک طرف رکھ دیا ہے اور خود دوسروں کے جھنڈوں کے نیچے جمع ہو گئے ہیں ۔ حالانکہ قرآن فرماتا ہے:تم سب اللہ کے دین پر مضبوطی سے اکھٹے ہو جاﺅ اور فرقوں میں مت بٹ جاﺅ۔ اگر مسلمانان عالم اس ایک آیت پر عمل کرتے تو ان کی تمام اجتماعی ،سیاسی ،اقتصادی غرضیکہ تمام درپیش مشکلات بغیر کسی کے دامن کوتھامے حل ہوجائیں “۔
مسلمانوں کی صفوں میں بلاتمیز مسلک وگروہ اتحاد ویکجہتی کو فروغ دینے کی غرض سے بار بار فرماتے تھے :” شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے والے مسلمان نہیں بلکہ اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں جو ہم سے اسلامی قدریں چھیننا چاہتے ہیں ۔ یادرکھئے دین اسلام ہم کو اتحاد وحدت کا حکم دیتا ہے ۔ سنی ہو یا شیعہ ہوں یا کسی او رفرقہ کے پیروکار....آئیے ہم سب کلمہ گو ہر اختلاف سے کنارہ کشی اپنائے آپس میں مل کر صلح وصفائی کی زندگی بسرکریں اور اللہ کی قدرت پر بھروسہ کرکے اسلام کی قدروں کا دفاع کریں۔ اس صورت میں اللہ ہمارا مدد گار ہوگا اور کوئی قوت ہم پر غالب نہ آئے گی ۔
امام خمینی(رہ) کے چھبیسویں یوم وصال پر آئیں ہم سب مسلمان بلاتفریق مسلک ونظریہ ہر قدم پر اتفاق واخوت کا مظاہرہ کریں اور اسلام دشمن طاقتوں کی فریب کاریوں کا موثر انداز میں جواب دینے کے لئے ایک مشترکہ قیادت کی داغ بیل ڈال دیں۔ فلسطین ،عراق، شام، یمن، افغانستان، پاکستان اور کشمیر وغیرہ میں مسلمانوں کو در پیش مشکلات کا حل فقط اتحاد ویکجہتی میں ہے ۔ امام خمینی (رہ) نے بھی اپنے ارشادات میں زیادہ تر اسی اتحاد پر زور دیا ہے ۔ گروہ بندی یا فرقہ بندی سے قطع نظر انہوں نے آپسی رواداری واخوت کو فروغ دینے کی تلقین آخری دم تک کی۔غرض آیت اللہ (رہ) باہمی اتحاد درس زندگی بھر دیتے رہے .