آفتاب نیمہ شب
دیوان امام خمینی (رح)
اے سراپا لطف! اے پردہ نشین بے حجاب
لاکھوں جلوے ہیں ترے پھر بھی ترے رخ پر نقاب
آفتاب نیمہ شب، اے مہ نصف النہار
اختر دور از نظر، بالا زماہ و آفتاب
مہر سایہ ہے ترا، کیہاں طلایہ دار ہے
گیسوئے حور خباں ہے تیرے خیمے کی طناب
تیری حسرت میں ہیں سوزاں جان ہائے قدسیاں
حوریاں خلد کے دل تیری فرقت میں کباب
تو جلالت کا فسانہ، تو نمونہ حسن کا
تو ہے بحر بیکراں اور عالم امکاں سراب
کیا یہ ممکن ہے کہ ڈالے اک نگاہ نیم وا
تا سفر آسان ہو میرا سوئے دار الحساب
حسن دل آرا ہے تیرا حسن بخش روئے حسن
اور ترا غمزہ ہے عزرائیل ہر شیب وشباب
کردیا مجھ کو خراب ایمائے چشم دوست نے
دو جہاں کی ساری آبادی فدائے ایں خراب