اسلامی جمہوریہ میں ججز کی اہم ذمہ داری
ججز سے میری یہی گزارش ہیکہ اس بات کی طرف توجہ رکھیں کہ اگر ان کی کوشش کے باوجود بھی قضاوت کا معاملہ حل نہ ہوا تو یہ مسئلہ ہمیشہ ایسے ہی رہے گا لہذا کوشش کریں کہ اس منصب کے لئے ایسے افراد کا انتخاب کریں جو مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں لہذا علماء اور پڑھے لکھے طبقے کو جو قوانین پر تسلط رکھتے ہوں اس منصب کے لئے معرفی کریں کیوں کہ قضاوت کا مسئلہ کافی اہم مسئلہ ہے جس کی ذمہ داری ہر شخص کو نہیں دی جا سکتی کیوں کہ ججز کے فیصلوں سے لوگوں کی جان ، مال اور عزت وابستہ ہے اگر اس سے پہلے کوئی جج خلاف ورزی کرتا تو یہ اس کا ذاتی عمل شمار ہوتا ہے لیکن اب مسئلہ الگ ہے اب جج کے غلط فیصلے سے صرف جج کی ذات مخدوش نہیں ہو گی بلکہ ایک جج کے فیصلے سے سارے علماء اور اسلام پر سوال اُٹھیں گے اب کسی بھی عہدہ دار کا غلط کام اسلامی جمہوریہ کے حساب میں لکھا جاے گا۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 21 اردیبھشت 1360 ہجری شمسی کو تہران میں آذربائجان کے علماء سے ایک ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ میں ججز کے منصب کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ ججز سے میری یہی گزارش ہیکہ اس بات کی طرف توجہ رکھیں کہ اگر ان کی کوشش کے باوجود بھی قضاوت کا معاملہ حل نہ ہوا تو یہ مسئلہ ہمیشہ ایسے ہی رہے گا لہذا کوشش کریں کہ اس منصب کے لئے ایسے افراد کا انتخاب کریں جو مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں لہذا علماء اور پڑھے لکھے طبقے کو جو قوانین پر تسلط رکھتے ہوں اس منصب کے لئے معرفی کریں کیوں کہ قضاوت کا مسئلہ کافی اہم مسئلہ ہے جس کی ذمہ داری ہر شخص کو نہیں دی جا سکتی کیوں کہ ججز کے فیصلوں سے لوگوں کی جان ، مال اور عزت وابستہ ہے اگر اس سے پہلے کوئی جج خلاف ورزی کرتا تو یہ اس کا ذاتی عمل شمار ہوتا ہے لیکن اب مسئلہ الگ ہے اب جج کے غلط فیصلے سے صرف جج کی ذات مخدوش نہیں ہو گی بلکہ ایک جج کے فیصلے سے سارے علماء اور اسلام پر سوال اُٹھیں گے اب کسی بھی عہدہ دار کا غلط کام اسلامی جمہوریہ کے حساب میں لکھا جاے گا۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے گھروں میں بیٹھے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ جو لوگ گھروں میں بیٹھ کراعتراض کر رہے ہیں میں ان سے یہی کہنا چاہتا ہوں کہ گھروں سے بیٹھ کر اعتراض کرنا آسان ہے کیوں کہ انسان ایک جگہ بیٹھ کر کچھ بھی لکھ سکتا ہے مشکل پیدا کرنا آسان ہے لیکن کسی مشکل کو حل کرنا کافی سخت ہے آپ کو مشکل ساز نہیں بلکہ مشکل کشا ہونا چاہیے ہمیں اس وقت ملک میں ہزاروں ججز کی ضرورت ہے لیکن اس اہم منصب کے لئے آپ کو متدین اور شریف النفس افراد کو معرفی کرنا ہو گا ہر ریاست میں کچھ ایسے دیندار افراد ہوں گے جو اس منصب کے اہل ہوں تانکہ ان کو اس اہم منصب کی ذمہ داری سونپی جاے۔