6/ جون اور خونین قیام
شک نہیں کہ کوئی بھی انقلاب اور تبدیلی بغیر سبب اور علت کے نہیں آتی اور اس کے عملی ہونے میں اسباب و عوامل کا بڑا دخل ہے اور یہی اسباب اور وجہات موثر اور کارساز ہوتے ہیں۔ 6/ جون کا قیام اور اس تاریخ کی تحریک بھی جاودانی اور موثر ہے اور اسلامی انقلاب کے کارنامہ میں ایک اہم نقطہ شمار ہوتا ہے۔ اس تاریخ کا قیام اور انقلاب ایران میں حیرت انگیز تبدیلیوں کا سبب ہوا کہ حقیقت میں اس دن اور تاریخ کو "یوم اللہ" کے عنوان سے یاد کیا جاسکتا ہے۔
6/ جون کی سحر اور امام خمینی (رح) کی گرفتاری
6/ جون کی سحر کے وقت پہلوی حکومت کے کارندوں اور افواج نے حضرت امام خمینی (رح) کے ساده اور معمولی نیز پاک و پاکیزہ گھر پر حملہ کردیا اور امام خمینی (رح) کہ جنہوں نے عاشور کے دن مدرسہ فیضیہ میں ایک تقریر میں شاه کے جرائم اور اس کے امریکی اور اسرائیلی آقاؤں کے مظالم اور جرائم کا پرده فاش کیا تھا؛ کو گرفتار کرکے تہران کی جیل میں ڈال دیا۔ حضرت امام (رح) کی گرفتاری کی خبر عام ہوتے ہی قم کے بہت سارے لوگ آپ کے گھر پر گئے اور آپ کے فرزند حاج آقا مصطفی خمینی (رح) کی ہمراہی میں صبح 7/ بجے حضرت معصومہ (س) کے حرم کی طرف احتجاج کے عنوان سے نکلے۔ دیکھتے ہی دیکھتے صحن مطہر اور اس کے اطراف کی سڑکیں لوگوں سے بھرگئیں اور لوگوں نے "یا موت یا خمینی" کا نعره لگانا شروع کردیا (یعنی یا ہمیں ماردو یا خمینی کو چھوڑ دو) اسی وقت علماء اور مراجع نے بھی اپنے ایک اعلان میں امام خمینی (رح) کو فورا آزاد کرنے کی مانگ کی۔
صبح 10/ بجے کوتوالی افواج کی تقویت کے لئے مسلح افواج قم آگئیں اور گولیاں چلانے لگیں اس کے نتیجہ میں بہت سارے لوگ زخمی ہوئے یا شہید ہوگئے۔ اور گولیاں اس درجہ چل رہی تھیں کہ زخمیوں کو اسپتال لے جانے کی بھی مہلت نہیں تھی اور یہ قتل عام 5/ بجے شام تک جاری رہا۔ یہ خبر سن کر تہران اور ایران کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں ظالم حکومت کیخلاف لوگوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا۔ اکثر شہروں میں فوج اور عوام کے درمیان مڈبھیڑ ہوئی، لوگوں نے احتجاج کئے، سڑکوں پر نکلے اور جگہ جگہ حکومت کے ظالمانہ اقدام کی مذمت میں جلسے ہوئے اور امام کی گرفتاری پر حکومت پر اعتراض کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ امام کی گرفتاری کی خبر حکومت کے چھپانے کے باوجود بہت ہی کم وقت میں پوری دنیا میں پھیل گئی اور شاہی حکومت کے اس منحوس رویہ کی مذمت ہونے لگی۔ اس دن کے قیام میں کافی لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے تھے اسی لئے اس دن کا نام خونین قیام رکھا گیا۔ لیکن لوگوں کی قربانیاں رنگ لائیں اور اسلامی انقلاب امام خمینی (رح) کی قیامت میں کامیاب ہوا۔
اگر دنیا کا ہر انسان عقل و شعور سے کام لے اور اپنے رہبر کا صحیح اور دقیق انتخاب کرے او اس کی اطاعت کرے تو یہ دور اور زمانہ میں حق کی جیت ہوگی اور باطل کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ ایران کی عوام نے اپنے رہبر حضرت امام خمینی (رح) کی صحیح شناخت کی اور اس کے بعد ان کی اطاعت و فرمانبرداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اسلام و حق کا بول بالا کردیا۔ دوسری طرف علماء نے بھی امام خمینی (رح) کے نقش قدم پر چل کر اور آپ کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں تن من اور دھن کی بازی لگادی اور اس انقلاب کی روشنی دنیا کے کونے کونے میں پھیلادی اور دنیا والوں کو پیغام اور درس دیدیا کہ تم لوگ بھی اپنے اور مظلوموں کے حق کے لئے صحیح روش اور تدبیر و تدبر کے ساتھ اٹھو اور مظلوموں کا دفاع کرو اور انسانیت کو خونخوار درندوں کے چنگل سے آزاد کراو۔
خدا ہم سب کو حق پر چلنے اور سچائی کی راہ پر باقی رہنے کی توفیق دے۔ آمین۔