ڈاکٹر شریعتی

ڈاکٹر شریعتی کون تھے؟

ڈاکٹر علی شریعتی کا اسلامی بیداری اور اسلام کو ایک کارساز اور صاف ستھری آئیڈیالوجی کے عنوان سے پیش کرنے میں بنیادی کردار ہے

ڈاکٹر شریعتی کون تھے؟

 

19/ جون ڈاکٹر علی شریعتی کی وفات کی تاریخ ہے۔ اسی مناسبت سے ہر سال ان کی قیمتی خدمات کی قدردانی کرنے کے لئے اس ملک کی جوان نسل کو شہید مطہری (ع) کے آثار و افکار کو پڑھنے اور غور کرنے اور مطالعہ کی دعوت دی جاتی ہے اور تشویق کی جاتی ہے۔

اس میں شک نہیں کہ علی شریعتی اور استاد مطہری ایرانی معاشرہ میں دو موثر دانشور اور مفکر گذرے ہیں اور ان کے افکار و نظریات نے ایران میں اسلامی انقلاب کے نظریاتی مقدمات فراہم کئے ہیں۔

ڈاکٹر علی شریعتی معلم، مقرر اور صاحب نظر سبزوار شہر کے داورزن مقام پر 23/ نومبر 1933ء کو ایک روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ علی شریعتی خود کہتے ہیں: میری روح کو سنوارنے والے سب سے پہلے معلم میرے والد ہیں۔ جس نے مجھے پہلی بار فکر کرنے کا ہنر سکھایا اور انسان بننے کا فن بھی بتایا، آزادی، شرف، پاکدامنی، روح کی پاکیزگی، ایمان اور خودمختاری و استقلال کا سبق بھی پڑھایا۔

علی شریعتی نے 13/ سال کی عمر میں "فردوسی اسکول" میں داخلہ لیا۔ ایران میں تعلیم کے بعد یورپ اعلی تعلیم اور سیاسی سرگرمی کی معلومات حاصل کرنے کے لئے یورپ گئے اور وہاں سے جب لوٹ کر اپنے وطن ایران آئے تو یہاں کی فکری جمود کی فضامیں تدریس کرنا دشوار ہوا لیکن اپنے مقاصد سے دور نہیں ہوئے اور خود کو اسلامی بیداری اور انسانی افکار کو بلند کرنے میں لگائے رہے۔

ڈاکٹر علی شریعتی کا اسلامی بیداری اور اسلام کو ایک کارساز اور صاف ستھری آئیڈیالوجی کے عنوان سے پیش کرنے میں بنیادی کردار ہے اور حق و انصاف یہ ہے کہ عصر حاضر میں اسلام کو تجدید حیات عطا کرنے میں آپ کا بڑا کردار ہے اور ایک عظیم مفکر کے عنوان سے جانے جاتے ہیں۔ اگر چہ انسان غلطیاں بھی کرتا ہے اور نقائص بھی ہوئے ہیں، جہاں اسنان کے اندر اچھائیاں ہوتی ہیں وہاں برائیاں بھی، بہت کم ایسے انسان ہوتے ہیں جو اس دنیا میں خود کو نفس امارہ کے شر سے محفوظ رکھ کر کامیاب اور کامران ہوتے ہیں اور پوری عمر لغزشوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔

لیکن انسان کی اچھائیاں خصوصا جو اسلام اور انسانیت کو بیدار کرنے والی ہوں اور انسانیت کی خدمت شمار کی جاتی ہیں اور معاشرہ کو طرز فکر اور اسلوب حیات دیتی ہوں ان خوبیوں کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا اور برائیوں پر بھاری ہوتی ہیں۔

خداوند عالم ہم سب کو انسانی و اسلامی بیداری کی توفیق دے۔ آمین۔

 

ای میل کریں