حقیقی عید اس دن ہو گی جب پوری دنیا کے مسلمان اپنے بیداری کا مظاہرہ کریں گے
بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) عید قربان کی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حقیقی اور بابرکت عید اس دن ہو گی جب پوری دنیا کے مسلمان اپنے بیداری کا مظاہرہ کریں گے،
عید قربان یا عید الاضحیٰ ماہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو منائی جاتی ہے یہ عید مسلمانوں کی عظیم الشان عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق خداوندمتعال نے اس دن جناب ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بیٹے اسماعیلؑ کی قربانی کا حکم دیا، آپؑ، جناب اسماعیلؑ کو قربانگاہ لے کر گئے لیکن خداوندمتعال نے آپؑ کے خلوص کو دیکھ کر جناب جبرائیلؑ کے ہاتھ ایک دنبہ بھیجا کہ آپ اسماعیل کی جگہ اس کی قربانی کیجئے۔ اسلامی ممالک میں عید قربان کے دن سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور اس دن لوگ جشن مناتے ہیں۔ اس دن کے اعمال میں ایک اہم عمل قربانی ہے اس دن پوری دنیا کے مسلمان اپنے استطاعت کے مطابق قربانی انجام دیتے ہیں حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام فرماتے ہیں کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ قربانی کا کتنا ثواب ہے تو وہ قرض لے کر قربانی کرتے، یقیناً قربانی کے حیوان کی قربانی کرتے وقت اس کے خون کا پہلا قطرہ نکلتے ہی قربانی کرنے والے کے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں۔
بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) عید قربان کی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حقیقی اور بابرکت عید اس دن ہو گی جب پوری دنیا کے مسلمان اپنے بیداری کا مظاہرہ کریں گے، علمائے اسلام اپنے فرائض کی انجام دہی کے ذریعہ امت مسلمہ کو عالمی ستمگروں اور جنانتکاروں کی سلطنت سے نجات دلائیں گے اور یہ اہم مقصد اس دن حاصل ہو گا جب وہ اسلامی احکام کے مختلف پہلوؤں کو ستم دیدہ اقوام کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہوں گے نیز وہ قوموں کو ناشناختہ اسلام کو متعارف کرائیں گے۔ لہذا فرصتوں کو غنیمت شمار کرتے ہوئے اس اہم امر میں حصہ لیں اور حج سے بڑھ کر اس اہم امر کے لئے زیادہ مناسب کون سی فرصت ہو گی جسے خداوندمتعال نے فراہم کیا ہے؟ لیکن افسوس کہ اس عظیم الشان فریضہ کے مختلف پہلو اسلامی ممالک میں ظالمانہ حکومتوں کی سازشوں اور درباری علماء اور بعض مقدس مآب افراد کی وجہ سے مبہم ہو کر رہ گئے ہیں۔ واضح ہے کہ امام خمینی (رہ) کی نظر میں عید الاضحیٰ کا ایک فلسفہ یہ ہے کہ اس دن امت مسلمہ بیداری کا ثبوت دے اور عالمی مستکبروں کے خلاف اپنی آواز بلند کرے۔ امام خمینی مسلمانوں کی حقیقی عید ان کے استقلال اور ان کی آزادی سمجھتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی عید اس وقت عید کہلائے گی جب انہیں ظالمانہ طاقتوں سے آزادی ملے گی لہذا جب تک مسلمان تفرقہ و افتراق کا شکار رہیں گے اور اغیاروں سے وابستگی کا اظہار کریں گے تو وہ ہرگز حقیقی عید تک نہیں پہنچ پائیں گے اور روز عید ان کے لئے مبارک دن نہیں ہو پائے گا بلکہ با برکت دن وہ دن ہے جب اسلامی ممالک سے اغیاروں کی سلطنت کا خاتمہ ہوگا اور مسلمان اپنے پاؤں پر خود کھڑے ہوں گے نیز وہ اپنے امور اپنے ہاتھوں میں لیں گے۔