امریکی رپورٹر کے ساتھ امام خمینی(رح) کا انٹرویو
کیا بین الاقوامی قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی ملک میں سفیر کے نام پر کوئی جاسوس رہے یا سفارتی عملے کے نام پر کسی ملک کے حالات کو خراب کرنے کے لئے کچھ شر پسند افراد کو وہاں بھیجا جائے اور اگر کسی ملک میں سفیر ہو یا ایسے افراد ہوں جو اس ملک کے ساتھ خیانت نہیں کر رہے یا اس ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کر رہے اس ملک کے اندر جاسوسی نہیں کر رہے اور ملکی حکومت کے خلاف کو منصوبہ نہیں بنا رہے تو ایسے افراد کو گرفتار کو کرنا صحیح نہیں ہے لیکن جو کچھ ہماری قوم کے جوانوں نے کیا ہے و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے انہوں نے جاسوسوں کے ایک گروہ کو پکڑا ہے جو اسلام اور اسلامی انقلاب کے خلاف سازشیں کر رہے تھے ایسے افراد کو گرفتار کرنا کسی بھی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے اب ان سب کے خلاف ہمارے ملک کے قوانین کے مطابق کاروائی ہو گی۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) ایک امریکی رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے رپورٹر کے اس سوال کے آپ نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک گروہ کو ملک میں قید کر رکھا ہے کیا ان کو آزاد کریں گئے ؟اور وہ کب آزاد ہوں گئے؟ جواب میں فرمایا کہ کیا بین الاقوامی قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی ملک میں سفیر کے نام پر کوئی جاسوس رہے یا سفارتی عملے کے نام پر کسی ملک کے حالات کو خراب کرنے کے لئے کچھ شر پسند افراد کو وہاں بھیجا جائے اور اگر کسی ملک میں سفیر ہو یا ایسے افراد ہوں جو اس ملک کے ساتھ خیانت نہیں کر رہے یا اس ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کر رہے اس ملک کے اندر جاسوسی نہیں کر رہے اور ملکی حکومت کے خلاف کو منصوبہ نہیں بنا رہے تو ایسے افراد کو گرفتار کو کرنا صحیح نہیں ہے لیکن جو کچھ ہماری قوم کے جوانوں نے کیا ہے و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے انہوں نے جاسوسوں کے ایک گروہ کو پکڑا ہے جو اسلام اور اسلامی انقلاب کے خلاف سازشیں کر رہے تھے ایسے افراد کو گرفتار کرنا کسی بھی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے اب ان سب کے خلاف ہمارے ملک کے قوانین کے مطابق کاروائی ہو گی۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کارٹر کے اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن جو کچھ کارٹر نے کیا ہے وہ بین الاقوامی کی خلاف ورزی ہے اور جب تک کارٹر بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوے ایرانی قوم کے مجرم کو ہمارے حوالے نہیں کرے گا تب تک ان قیدیوں کی رہائی نا ممکن ہے اور ہم شاہ کے آنے کے ان جاسوسوں کو رہا کریں اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم اپنے ملک میں ان کے خلاف مقدمہ چلائیں گے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کے مطابق ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔