شہیدی فخری زادہ کا قاتل کون؟
امریکی سی ان ان نیٹ ورک نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان کے قتل کے پیچھے صہیونی حکومت کا ہاتھ ہے سی ان ان نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل سے متعلق معلومات فراہم کیں امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کے پیچھے تل ابیب کا ہاتھ تھا تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ کیا موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی اس کارروائی میں شامل تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نیوز نے امریکی سی ان ان نیٹ ورک نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان کے قتل کے پیچھے صہیونی حکومت کا ہاتھ ہے سی ان ان نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل سے متعلق معلومات فراہم کیں امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کے پیچھے تل ابیب کا ہاتھ تھا تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ کیا موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی اس کارروائی میں شامل تھی۔
عہدیدار نے بتایا کہ تل ابیب عام طور پر امریکی حکومت کو اپنے اہداف اور کاروائیوں سے آگاہ کرتا ہے لیکن سی ان ان کی رتپورٹ کے مطابق انہوں نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا کہ آیا اس بار تل ابیب نے ایسا کیا تھا یا نہیں اس کے باوجود اس بات پر اصرار کیا کہ شہید فخری زادہ طویل عرصے سے تل ابیب کے اہداف میں سے ایک تھا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ اس پہلے نیویارک ٹائمز نے تین انٹلیجنس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فخری زادے کے قتل کے پیچھے صہیونی حکومت کا ہاتھ تھا۔
واشنگٹن نے بھی ایک امریکی عہدہ دار کے حوالے سے اس بات کو نقل کیا تھا کہ شہید فخری زادہ کے قتل پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے ادہر اسرائیل کے عہدہ دار نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ دنیا اس شہید فخری زادہ کے قتل کے بدلے میں اسرائیل کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ ایران کے سینئر ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادہ کو دار الحکومت تہران کے نزدیک آبسرد نواحی علاقے کے ایک چوراہے پر خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا۔