انسانی روح کی اہمیت
جان لو کہ انسان کی ان مختلف باطنی صورتوں کہ جن میں سے ایک انسانی صورت ہے، عالم برزخ کے آغاز اور سلطنت آخرت کے غلبہ وتسلّط کہ جس کی ابتدا عالم برزخ سے ہی ہوتی ہے، کا معیار ومیزان روح (نفس) کا بدن سے نکلنے کا وقت ہے۔ انسانی روح بدن سے نکلتے وقت جس عادت وملکہ سے اس دنیا سے رخصت ہوگی اسی ملکہ وعادت کے مطابق آخرت میں شکل پائے گی۔ برزخ کی ملکوتی آنکھیں اسے دیکھیں گی اور وہ خود بھی اپنی برزخی آنکھوں کے کھلتے وقت اپنے آپ کو اپنی اصلی اور حقیقی صورت میں دیکھے گا البتہ اگر اس کی (برزخی) آنکھیں ہوئیں تو ضروری نہیں ہے کہ جو اس دنیا میں جس شکل وصورت کا مالک ہو آخرت میں بھی وہی شکل وصورت رکھتا ہو۔ خداوند عالم روز محشر بعض افراد کے قول کو نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے: ’’خدایا! مجھے نابینا کیوں محشور کیا جبکہ میں دنیا میں بنیا تھا؟‘‘ خداوند عالم جواب دے گا: ’’چونکہ تم نے ہماری نشانیوں کو فراموش کردیا تھا اسی طرح آج تم کو فراموش کردیا گیا ہے‘‘۔(آیۂ شریفہ کی طرف اشارہ ہے: {قالَ ربِّ لِمَ حشرتنی أعمیٰ وقد کنت بصیراً قال کذلک أتتک آیاتنا فنسیتہا وکذلک الیوم تُنسیٰ} (سورۂ طہٰ، آیت؍ ۱۲۵ و۱۲۶) اے بے چارے انسان! تم دنیا میں صرف ظاہری آنکھوں والے اور سطحی بینائی کے مالک تھے لیکن تمہارا باطن تاریک اور چشم ملکوت نابینا تھی۔ تم نے آج اپنی نابینائی اور اندھے پن کا ادراک کیا ہے درحالیکہ تم تو پہلے ہی سے نابینا تھے۔ تم آیات خدا اور اس کی نشانیوں کا مشاہدہ کرنے والی چشم بصیرت اور باطنی بینائی کے مالک نہیں تھے۔ اے بے چارے انسان! تم صرف ملکی (مادی وظاہری اور) اچھی شکل وصورت اور ظاہری قد وقامت کے مالک تھے۔
(لیکن) دنیائے ملکوت اور باطنی عالم کا میزان یہ سب چیزیں نہیں ہے۔ تمہیں چاہیے کہ باطنی (روحانی) قدوقامت حاصل کرو تاکہ روز قیامت تمہاری شکل وصورت اور قدوقامت صحیح وسالم ہو۔ تمہیں چاہیے کہ تمہاری روح، انسانی روح ہو تاکہ عالم برزخ اور روز محشر، انسانی صورت کو پا سکو۔ تم یہ خیال کرتے ہو کہ عالم غیب وباطن کہ جو رازوں کے منکشف ہونے اور ملکات (انسانی پختہ عادتوں ) کے ظہور کا عالم ہے، ظاہری عالم اور مادی دنیا کی مانند ہے کہ جہاں دھوکہ اور فریب سے کام نکال لیا جائے گا؟ تمہاری آنکھیں ، کان اور دست وپا سمیت تمام اعضا اپنی ملکوتی زبان سے بلکہ بعض افراد کے قول کے مطابق ملکوتی شکل وصورت میں تمہارے ہی خلاف گواہی دیں گے۔
چہل حدیث، ص ۱۵