جبار کا غرور

جبار کا غرور

علامہ ابن علی واعظ

جبار کا غرور

علامہ ابن علی واعظ

 

ٹوٹا نہ صرف  ایک  ہی جبار کا غرور

چونکے وہ سب جو تھے نشئہ تمکنت میں چور

راتوں کی نید ہوگئی آنکھوں سے کوسوں دور

سمجھے کہ  انقلاب نہیں،   ہے   یہ شور صور

سایہ فگن یہ کس کا نشاں ہے جہان پر

اٹھا ہے قم سے نور ، فشاں ہے جہان پر

ای میل کریں