علامہ ابن علی واعظ
جبار کا غرور
ٹوٹا نہ صرف ایک ہی جبار کا غرور
چونکے وہ سب جو تھے نشئہ تمکنت میں چور
راتوں کی نید ہوگئی آنکھوں سے کوسوں دور
سمجھے کہ انقلاب نہیں، ہے یہ شور صور
سایہ فگن یہ کس کا نشاں ہے جہان پر
اٹھا ہے قم سے نور ، فشاں ہے جہان پر