رمضان المبارک اور اصلاح نفس

رمضان المبارک اور اصلاح نفس

رمضان المبارک میں مساجد میں تعلیم وتربیت اپنے تمام ابعاد کے ساتھ اور اپنے حقیقی معنوں کے ساتھ انجام پائے

رمضان المبارک اور اصلاح نفس

 

یہ ماہ مبارک رمضان ہی ہے کہ جس میں  گناہگاروں  پر خداوند عالم کی رحمت بیکراں  کے دروازے کھلے ہیں ، چنانچہ کہیں  دیر نہ ہوجائے، آپ بھی اس ماہ رمضان میں  اپنی اصلاح کرلیں ۔ ہم سب کو چاہیے کہ اپنی اصلاح کریں ، کیونکہ ہم میں  سے کوئی ایک بھی کامل انسان نہیں  ہے۔ ہمیں  خداوند عالم سے پناہ طلب کرنی چاہیے۔ ہمیں  چاہیے کہ اپنی اصلاح کریں  اور پاک وپاکیزہ نیک افراد کے ٹھاٹھیں  مارتے ہوئے سمندر میں  خود ضم کردیں ۔

(صحیفہ امام، ج ۱۵، ص ۳۱)

 

رمضان المبارک کے روحانی اجتماعات سمیت نماز جمعہ اور عالم اسلام کے عظیم عالمی اجتماع ’’حج ‘‘ میں  ہمیں  چاہیے کہ حقائق کو مسلمانوں  کے گوش گزار کریں  اور قرآن مجید کے پیروکاروں  کو اتحاد واتفاق، مل جل کر باہمی جدوجہد کرنے، فلسطین کی آزادی اور ملت اسلامیہ کو درپیش ہمارے گھریلو نظام زندگی کو تباہ کرنے والی اخلاقی اور معاشرتی مشکلات کے حل کیلئے دعوت دیں ۔

(صحیفہ امام، ج ۲، ص ۴۶۰)

 

آپ مصمّم ارادہ کریں  کہ اس ایک ماہ میں  اپنی حفاظت کریں  گے اور آپ کی جس رفتار وگفتار سے خدا راضی نہیں  ہے، اس سے دوری اختیار کریں  گے۔ آپ ابھی اور اسی محفل میں  اپنے خدا سے یہ عہد کیجئے کہ ماہ مبارک رمضان میں ، غیبت، تہمت، الزام تراشی اور بدگوئی سے بچیں  گے، اپنی زبان آنکھ، ہاتھ پاؤں ، کان اور دیگر اعضا وجوارح کو اپنے ارادے کے دائرے اختیار میں  لے آئیں گے اور اپنے اعمال واقوال کا حساب کتاب رکھیں  گے۔ شاید آپ کا یہی پسندیدہ عمل اس بات کا باعث بنے کہ خداوند عالم آپ کی طرف توجہ کرے، آپ کو توفیق عطا کرے اور ماہ صیام کے خاتمے کے بعد جب شیاطین کے قید سے رہا ہوں  تو  آپ کی مکمل اصلاح ہوچکی ہو، آپ دوبارہ شیطان کے فریب میں  نہ آئیں  اور تا ابد تہذیب نفس کے مالک بن جائیں ۔

 (جہاد اکبر، ص ۴۰)

 

رمضان المبارک میں  مساجد میں  تعلیم وتربیت اپنے تمام ابعاد کے ساتھ اور اپنے حقیقی معنوں  کے ساتھ انجام پائے اور اسی طرح دوسری محافل میں  بھی لہذا آپ مساجد کو ہرگز خالی نہ کریں ۔ یہ افراد جو اس بات کی باربار تکرار کرتے ہیں  کہ ہم انقلاب لائے ہیں ۔ چنانچہ اب ہمیں  دوسرے کاموں  کی فکر کرنی چاہیے، ہرگز نہیں ، انقلاب مساجد سے شروع ہوتا ہے اور مساجد ایسے ہی امور وحقائق کی پیدائش کا سبب بنتی ہیں ۔ آپ اپنی جامعات کی بھی حفاظت کیجئے اور مساجد کی بھی اور اس میں  کوئی اختلافی بات نہیں  ہے۔ آپ جامعات سے بھی وابستہ رہیں  اور مساجد سے بھی اپنا رشتہ مضبوط کریں ۔ آپ مساجد کو تعمیر بھی کریں  اور اپنی رفت وآمد سے انہیں  آباد بھی رکھیں ۔

(صحیفہ امام، ج ۱۲، ص ۵۰۱)

ای میل کریں