اسماعیل ہنیہ نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ سے ملاقات کی
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ سے ملاقات کی جس میں فلسطینی مزاحمت اور صہیونی حکومت کے مابین حالیہ جنگ جس کو "سیف القدس" کے نام سے جانا جاتا ہے اور حتمی فتح کے لئے فلسطینی مزاحمت کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہنیہ اور نصراللہ نے حزب اللہ اور حماس کے مابین تعلقات کے فروغ اور مزاحمت کے محور اور جنگ سے متعلق اس کے اہم مقام پر زور دیا،یادرے کہ 10 سے 21 مئی تک جاری رہنے والی سیف القدس کی لڑائی میں فلسطینی گروپوں نے مقبوضہ فلسطین پر 4000 سے زیادہ راکٹ اور میزائل داغے۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ ایک اعلی سطحی وفد کی سربراہی میں رواں ہفتے اتوار کے روز لبنانی دارالحکومت بیروت پہنچے تھےجہاں انہوں نے لبنانی عہدیداروں سے ملاقات کی ہے، لبنانی صدر مشیل آؤون سے ملاقات کے بعد ، انہوں نے کہاکہ ہم نے فلسطین میں فیلڈ اور سیاسی صورتحال نیز سیف القدس کی لڑائی کے اسٹریٹجک نتائج پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کی آزادی کے لئے مزاحمت ایک اسٹریٹجک آپشن ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے بے گھر افراد کے اپنے وطن واپس جانے کے حق کے پابند ہونے کے سیاسی اصولوں پر بھی زور دیا، لبنانی عبوری وزیر اعظم حسن دیاب کے ساتھ ایک ملاقات میں ہنیہ نے کہا کہ حماس فلسطینی مفاہمت کو حتمی شکل دینے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ ہمارا اتحاد اور یکجہتی صیہونی حکومت پر فتح کی طرف پہلا قدم ہے۔
ادہر فلسطینی جہاد اسلامی موومنٹ کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی حالیہ جنگ کے کے نتائج نے صہیونی دشمن کو غزہ پر دوبارہ کسی بھی حملے سے پہلے ہزاروں بار سوچنے کے لیے مجبور کیا ہے ، جہاد اسلامی فلسطین موومنٹ کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے مزید کہا کہ کیونکہ کوئی بھی حملہ قبضہ کرنے والوں کو بہت مہنگا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل اسٹڈیز ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران ، جہاد اسلامی موومنٹ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی منصوبے کاگہرائی سے جائزہ لینے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ہم صہیونی منصوبے کے خلاف منصوبے کی تلاش کر رہے ہیں اور سیف القدس کی لڑائی کا ایک کارنامہ عرب قوم کو بیدار کرنا اور صیہونیوں کو نفسیاتی شکست دینا تھا۔
النخالہ نے بتایا کہ صہیونی ملیشیا خوشحالی کے ساتھ رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ حالیہ جنگ میں انھوں نے غزہ کی سرحد تک آنے کی بھی ہمت نہیں کی، انہوں نے کہا کہ وہ وقت گذر گیا ہے کہ شیرون جب چاہتا تھا غزہ پر حملہ کرتا تھا۔