امام خمینی(رح) نے سوئی ہوئی عوام کو جگایا ہے

امام خمینی(رح) نے سوئی ہوئی عوام کو جگایا ہے

اس وقت جو کچھ معاشرے ہو رہا ہے لوگوں کو اپنی روز مرہ مسائل میں مشکلات کا سامنا ہے مشکل کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں معاشرے کے ہر فرد کو جن مشکلات کا سامنا ان کے بارے میں سوچنا اور ان مشکلات کو حل کرنا حکام اور عہدہ داروں کی ذمہ داری ہے امام خمینی(رح)

امام خمینی(رح) نے سوئی ہوئی عوام کو جگایا ہے

اس وقت جو کچھ معاشرے ہو رہا ہے لوگوں کو اپنی روز مرہ مسائل میں مشکلات کا سامنا ہے مشکل کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں معاشرے کے ہر فرد کو جن مشکلات کا سامنا ان کے بارے میں سوچنا اور ان مشکلات کو حل کرنا حکام اور عہدہ داروں کی ذمہ داری ہے امام خمینی(رح) کی صفات میں سے ایک صفت یہ تھی کہ وہ لوگوں کا حساس کرتے تھے اور ان کی مشکلات کو اپنی مشکلات سمجھ کر ان کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے امام خمینی(رح) کا سب سے بڑا کام یہ تھا کہ انہوں نے سوئے ہوئے لوگوں کا جگایا اور معاشرے کا اسلامی بنایا اور لوگوں کے اندر ایک دوسرے کی عزت کرنا اور ایک دوسرے کی مشکلات حل کرنے کا جذبہ پیدا کیا ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہم لوگوں کی مشکلات کے بارے میں سنیں اور انھیں نظر انداز کر دیں کوئی بھی مسلمان لوگوں کی مشکلات کو نظر انداز نہیں کر سکتا اگر ایسا نہیں ہوگا تو ممکن ہے اسلام کا نام باقی نہ رہے ہمیں اپنے اخلاق سے اسلام کی تبلیغ کر ہونی ہوگی

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علماء اسمبلی کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مقدم نے جماران امام بارگاہ میں مرحوام عیسی جعفری اور سید احمد میریان کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جو کچھ معاشرے ہو رہا ہے لوگوں کو اپنی روز مرہ مسائل میں مشکلات کا سامنا ہے مشکل کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں معاشرے کے ہر فرد کو جن مشکلات کا سامنا ان کے بارے میں سوچنا اور ان مشکلات کو حل کرنا حکام اور عہدہ داروں کی ذمہ داری ہے امام خمینی(رح) کی صفات میں سے ایک صفت یہ تھی کہ وہ لوگوں کا حساس کرتے تھے اور ان کی مشکلات کو اپنی مشکلات سمجھ کر ان کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے امام خمینی(رح) کا سب سے بڑا کام یہ تھا کہ انہوں نے سوئے ہوئے لوگوں کا جگایا اور معاشرے کا اسلامی بنایا اور لوگوں کے اندر ایک دوسرے کی عزت کرنا اور ایک دوسرے کی مشکلات حل کرنے کا جذبہ پیدا کیا ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہم لوگوں کی مشکلات کے بارے میں سنیں اور انھیں نظر انداز کر دیں کوئی بھی مسلمان لوگوں کی مشکلات کو نظر انداز نہیں کر سکتا اگر ایسا نہیں ہوگا تو ممکن ہے اسلام کا نام باقی نہ رہے ہمیں اپنے اخلاق سے اسلام کی تبلیغ کر ہونی ہوگ۔

ڈاکٹر مقدم نے اپنے خطاب میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان کی انسانیت یہ ہے کہ اس کے اندر درد پایا جاتا ہو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے عرفا فرماتے ہیں کہ انسان اگر خدا کی تلاش نہ کرے اور اس سے رابطہ برقرار نہ کرے اسے سکون نہیں ملتا لیکن ہماری ثقافت اور دینی تعلیمات سے ہمیں یہ بات ملتی ہے کہ خدا اور بندگان ایک دوسرے جدا نہیں ہیں اگر قرآن کا آغاز اللہ سے تو اس کا اختتام ناس پر ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ بات واضح ہے کہ خدا کے ساتھ تعلق خدا کی مخلوق کے ساتھ تعلق کے بغیر کوئی معنی نہیں رکھتا۔

 

ای میل کریں