جز تیرے رخ کے کوئی تمنا بجانہیں
جز تیرے درد عشق کی کوئی دوا نہیں
بندہ ہوں تیرے مو کا رسائی مگر کہاں
راہی ہوں تیرے کوچہ کا اور رہنما نہیں
زنجیر دل ہے حلقہ تری زلف ناز کا
دل کا تری سوا کوئی حلقہ کشا نہیں
اس میکدہ سے صوفی صافی نہ جائے گا
کوئی بجز خرابہ رنداں صفا نہیں
جا کوچہ بتاں میں کہ مسلک میں عشق کے
بوسہ بروئے عارض دلبر خطا نہیں
خادم ہو پیر رہ کا کہ مذہب میں عشق کے
ساقی کے ما سوا کوئی فرماں روا نہیں