راہ خدا میں شہادت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی قدر وقیمت کا اندازہ انسانی معیاروں اور عام محرکات کے ذریعے لگایا جاسکتا ہو۔ حق تعالیٰ اور الٰہی مقصد کے راستے میں شہید ہونے والے کے بلند مقام کو امکانی زاویہ نگاہ سے سمجھا نہیں جاسکتا ہے، بلکہ اس کی عظیم قدر وقیمت کیلئے الٰہی معیار اور اس کے بلند مقام کیلئے ربوبی زاویہ نگاہ کی ضرورت ہے اور نہ صرف یہ کہ ہم خاک نشینوں کی رسائی ایسے مقامات تک نہیں ہے، بلکہ افلاک والے بھی اس کی حقیقت تک پہنچنے سے قاصر ہیں ، کیونکہ یہ انسان کامل کی خصوصیات میں سے ہیں اور ملکوت والے اس پر اسرار مقام سے کوسوں دور ہیں ۔ قلم اس سے آگے کچھ لکھنے پر قادر نہیں اور ہم پیچھے رہ جانے والوں اور پسماندہ افراد کو ان مقامات تک پہنچنے کی گنبد شہر کے شہداء کے لواحقین نے امام خمینی ؒ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں امام خمینی ؒ اس حد تک متاثر ہوئے کہ اپنی گفتگو جاری نہ رکھ سکے۔
آرزو کے پورے ہونے کا بس انتظار ہی کرنا ہوگا اور شہادت، شہید اور ایسے شہید پرور افراد، کہ جو اپنی زندگی کے حاصل کی قربانی کے ساتھ ان شہیدان شاہد پر عاشقانہ انداز میں فخر کرتے ہیں ، کے مقام تک پہنچنے کی ہماری آرزو پوری نہیں ہوگی بلکہ یہ آرزو ہمارے ساتھ قبر میں دفن ہوجائے گی اور ہم شہیدوں ، قیدی دوستوں ، لا پتہ اور متاثرین کی بے مثال شجاعت اور میدان شجاعت میں واپس جانے پر مبنی ان کے بیان سے باہر اشتیاق کو دیکھ کر ہم اپنے بارے میں شرمندگی اور حقارت ہی محسوس کرسکتے ہیں ۔۔۔
بارالٰہا! ہمیں ان کے راستے میں اور ان کے عظیم مقصد کیلئے خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمارے پیارے شہداء کو اپنے معنوی دسترخوان پر اپنے خاص جلوؤں سے سرفراز فرما اور ان کے قابل احترام خاندان کو صبر واجر عطا فرما۔ ہمارے عزیز متاثرین کو شفا دے۔معظم قیدیوں اور لا پتہ افراد کو جلد از جلد عظیم الشان ملت کے پاس پلٹا دے۔ ان کے والدین اور بیویوں کو صبر اور ثابت قدمی عطا فرما اور حضرت بقیۃ اﷲ ارواحنا فداہ کی بہت زیادہ برکات ان سب کو اور ملت کو نصیب فرما۔
صحیفہ امام، ج ۱۸، ص ۷۴