بانی انقلاب امام خمینی (رح) نے رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کو کیا وصیت کی تھی؟
جماران نیوز نے اپنی ویب سایٹ پر اس خبر کو شائع کرتے ہو ے رہبر انقلاب کی کتاب سے نقل کرتے ہوے لکھا ہے کہ 1365 شمسی کو جب امام (رح) بیماری کی حالت میں تھے میں نہیں بھول سکتا جب ان کو دل کا دورہ پڑا تھا اور امام (رح) کا دس پندرہ دن سے اسپتال میں علاج چل رہا تھا ان دنوں میں تہران میں نہیں تھا احمد آغا نے مجھے فون کیا اور کہا کے جتنا جلدی ہو سکے تہران آجائیں میں سمجھ گیا کے امام (رہ) کو کوئی مشکل پیش آئی ہے۔
میں نے فورا سفر شروع کیا اور کچھ گھنتوں کے بعد تہران پہنچ گیا اس وقت میں ملک کا پہلا عہداہ دار جو سب سے پہلے امام (رہ) کو دل کا دورہ پرھنے کے بعد اُن سے ملا تھا کیوں کے اس وقت ہمارے بھائی ہاشمی رفسنجانی میدان جنگ میں تھے اور کوئی دوسرا اس حادثہ سے مطلع نہیں تھا۔
رہبر انقلاب لکھتے ہیں بڑے سخت دن گزارنے کے بعد امام (ٰرہ) کی خدمت میں پہنچے جیسے ہی ان کی بیڈ(تخت) کے پاس پہنچا میں خود کو کنٹڑول نہیں کر سکا اور میری آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہو گئے امام (رہ) نے ایک محبت بری نگاہ مجھ پر ڈالی اور کچھ جملہ فرماے جن کو میں نے حفظ کرلیا اور باہر آنے کے بعد ان جملات کو اپنے قلم سے اپنے بھائی آغا صانعی کی مدد سے جو اس وقت ہمارے ساتھ امام (رہ) کمرے میں موجود تھے محفوظ کر لیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ نقل کرتے ہیں کہ امام (رہ) کو دل دورہ پڑھا تھا ہم سب پریشان تھے جب میں ان کے پاس پہنچا ہوں تو اس وقت امام (رہ) ایک بڑے حادثہ کے رونما ہونے کے منتظر تھے اصولی طور پر ان کی نظر میں جو اہم باتیں تھیں وہ ان اہم لمحات میں ہم سے کہتے۔ اپنی زندگی کے ان اہم لمحوں میں امام (رہ) نے مجھے مخاطب کرتے ہوے فرمایا: مضبوط و قوی رہیں، اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھیں، اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اشدّاء علی الکفّار و رحماء بینکم.کا مصداق بنیں۔
رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امام خمینی (رہ) کی وفات سے آج تک بانی انقلاب امام خمینی(رح) کی طرح اسلامی تعلیمات کے مطابق اسلامی انقلاب کی راہنمائی کی ہے جس کی وجہ سے آج پوری دنیا کے مسلمان اسلامی جمہوریہ ایران پر فخر کرتے ہیں۔