چالیس اخلاقی اور تہذیبی احادیث پر مشتمل کتاب
حضرت خاتم المرسلین (ص) کی مشہور ومعروف حدیث ہے:
{مَن حفظ علیٰ امتي أربعین حدیثاً ینتفعون بھا بعثہ اللّٰہ یوم القیامۃ فقیھاً عالماً}
جو شخص میری امت کیلئے ایسی چالیس حدیثیں حفظ کرے جن سے لوگ نفع اٹھائیں خدا اس کو قیامت میں عالم وفقیہ محشور کرے گا۔
چوتھی صدی ہجری سے علمائے شریعت نے ’’أربعون حدیثاً‘‘ (چالیس احادیث) کے نام سے احادیث کا مجموعہ لکھنا شروع کیا اور بہت سے علما نے اپنی منتخب کردہ چہل احادیث پر شرح اور تفسیری نوٹ بھی لکھے، پھر اربعینیات کا سلسلہ قائم ہوگیا اور وہ اربعینیات تألیف کرنے والوں کے ناموں سے مشہور ہوگئیں مثلاً اربعین شیخ بہائی(رح) وغیرہ۔
اس صدی میں بھی اربعین نامی کتابیں لکھی گئی ہوں گی۔ لیکن زیر نظر کتاب اربعین حدیث جس کو حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی (رح) نے چالیس سال کی عمر میں تحریر فرمایا ہے، عجوبۂ روزگار ہے۔ کیونکہ اس کا مصنّف نابغۂ دہر اور نوادر روزگار میں سے ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ آپ پڑھتے چلے جایئے اور یہ کتاب آپ کے دل ودماغ پر قبضہ کرتی چلی جائے گی۔ کتاب کا نام پڑھے بغیر آپ کتاب کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوجائے گا کہ اس کا مصنّف ایک عارف کامل، مرشد اکمل اور فقیہ مسلّم ہے۔
حضرت امام خمینی (رح) کا مخاطب اس کتاب میں کوئی مخصوص طبقہ نہیں ہے، بلکہ ہر شخص اس کا مخاطب ہے چاہے وہ عالم ہو یا جاہل، مؤمن ہو یا فاسق، بوڑھا ہو یا جوان، حکیم ہو یا عارف، فقیہ ہو یا اصولی بلکہ مسلمان ہو یا کافر!
اسی طرح اس کتاب میں صرف تشخیص مرض ہی نہیں ہے اس کا علاج بھی ہے اور اس میں علمی نکات، عرفانی لطائف، مکاشفات، معارف ربانی وغیرہ بھی ہیں ۔ یہ کتاب کیا ہے ایک کوزہ ہے جس میں سمندر کو بند کردیا گیا ہے۔
شرح چہل حدیث/ چالیس حدیثیں