سعودی عرب میں ہونے فسادات میں بالواسطہ ملوث
سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ وہ حکومت ایران کے اندر ہونے والے فسادات کی کھل کر حمایت تو نہیں کر رہی ہے تاہم سعودی عرب کے پیسے سے چلنے والے ٹی وی چینلز کو شاید اشارہ کر دیا گیا ہے کہ وہ ایران میں بدامنی، تشدد اور فسادات کا مسئلہ بڑھا چڑھا کر اٹھائیں اور اسے ہوا دیں۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق میں پانچ مرحلے کے مذاکرات ہو چکے ہيں تاہم سعودی عرب کا میڈیا اس بارے میں کوئی بھی بات کرنے کو تیار نظر نہیں آتا اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان منقطع ہوئے سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کے بارے میں میڈیا کی طرف سے کوئی نظر آتی ہے۔
اس حوالے سے قطر کی پالیسی بالکل الگ رہی ہے۔ جو لوگ ایران کے خلاف نعرے بازی کرنے کی کوشش کر رہے تھے، انہیں ورلڈ کپ میچ میں تماشائی کی حیثیت سے جانے کی اجازت نہيں دی گئی۔
حال ہی میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا بیان آیا کہ اگر ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری ہوتی ہے تو اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ ہم پہلے یہ دیکھیں گے کہ سعودی عرب عملی طور پر کیا اقدامات کرتا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب تعلقات کو بہتر بنانے میں دلچسپی ظاہر نہيں کر رہا ہے حالانکہ عراقی کی حکومت نے مذاکرات کے چھٹے مرحلے کی میزبانی کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت ایران میں ہونے والے مظاہروں اور تشدد سے امید لگائے بیٹھی ہے کہ اس سے ایران کے اندر الگ طرح کے حالات پیدا ہو جائیں اور ایرانی قیادت دباؤ میں آجائے۔ سعودی ولی عہد پہلے بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ تشدد اور جنگ کو ایران کے اندر لے جانا چاہتے ہیں۔
تو اس صورتحال میں ایران اگر سعودی عرب کو مذاکرات کی دعوت دے رہا ہے تو کیا اس کا مقصد سعودی عرب کو یہ وارننگ دینا ہے کہ آگ سے کھیلنا خطرناک ہے؟
سعودی عرب نے حال ہی میں امریکا سے اس طرح کی اطلاعات شیئر کی تھی کہ ایران کی جانب سے سعودی عرب کے مفادات کے خلاف نیا حملہ ہو سکتا ہے۔
تو کیا ایران اس طرح سے سعودی عرب کو یہ اطمینان دلانا چاہتا ہے کہ اس کی طرف سے سعودی عرب کے لئے کوئی خطرہ نہيں ہے۔ کیا سعودی عرب کو اس پر یقین آئے گا یا اب بھی سعودی عرب کو یہ امید رہے گی کہ ایران میں حالات بدل جائیں، اقتدار تبدیل ہو جائے تب تہران سے اپنے تعلقات کو نئی شکل دینے کی پہل کی جائے۔