کچھ خبر ہے؟ ترا بیمار گرفتار ہوں میں
تیرے حق میں سبب گرمی بازار ہوں میں
ہر طرح تری جفاؤں کا خریدار ہوں میں
بخدا یار ہوں ، اور یار وفادار ہوں میں
تار گیسو نے ترے دام میں پھانسا آخر
کہ اسیر رسن گیسوئے خمدار ہوں میں
اپنے ویرانے کی اے چغد! بس اب بات نہ کر
کیونکہ اس دائرہ کا نقطہ پر کار ہوں میں
اہل عرفاں نے رخ یار پہ پردہ ڈالا
میں ہوں دیوانہ، نمائش کن رخسار ہوں میں
فاش کرتے ہیں ترے راز کو تیرے عشاق
میرے پاس آ، کہ ترا محرم اسرار ہوں میں
ٹھو کریں کھاتا ہے یہ پیر، اسے رخ تودکھا
تا دم مرگ ترا عاشق دیدار ہوں میں