حرم امام خمینی (رہ) میں بین الاقوامی کانفرنس قبلہ اول منعقد ہوئی
اس کانفرنس میں حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہماری روایات میں مظلوموں کی بہت زیادہ حمایت کی گئی ہے کہا: آج ظالم اور مظلوم کے مفھوم بدلنا میڈیا، سیاسی اور مالی سامراج کی طرف سے کیے جانے والے سب سے بڑے جرائم میں سے ایک ہےکہنے کا مطلب یہ ہے کہ عالمی سامراج بھی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مظلوم کا دفاع کیا جانا چاہیے اور مظلوم کا دفاع مقدس ہے، اس لیے وہ ان تصورات کے مفاھیم اور معنی کو بدلنے کی کوشش میں ہے انہوں نے کہا کہ سامراج یہ نہیں بتا رہا کہ یہودی فلسطین کی زمین میں کیوں داخل ہوئے لیکن وہ پوری دنیا کو ان کے لڑنے کی وجہ بتا رہا ہے۔
بین الاقوامی عاشورہ فاؤنڈیشن کے سربراہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اگر ہم "کُنّا لِلْظَالِمَۃِ خَصَامًا وَلَمْظُلُمْ عَونا" پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ظالم کو پہچاننا چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی (ع) نے عظیم کام انجام دیا جس سے آج ہم ظالم کو پہچان رہے ہیں جو انشاء اللہ خود ہی نیست و نابود ہو جائیں گے آج ہم دیکھتے ہیں کہ مظلوموں کے دفاع میں امام کا یہ آئیڈیا عالمی بن چکا ہے اور دنیا کے 140 سے زائد ممالک میں یوم قدس کی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
کلیمیوں کی انجمن کے سربراہ اور اسلامی کونسل میں کلیمیوں کے نمائندے ہمایون سمیح نے بھی اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: یہودیت چار ہزار سال پرانا مذہب ہے لیکن صیہونیت ایک سو سال پرانی جماعت ہے جو کہ ایک ایسی جماعت ہے جو دین یہود کا غلط استعمال کر کے اپنی شناخت بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوم القدس دنیا کے تمام مظلوموں کا دن ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ مسلمان ہیں یا غیر مسلم، انہوں نے مزید کہا: صیہونی حکومت دنیا کے ظالموں میں سے ایک ہے اور اس نے ایک قوم کی سرزمین غصب کر رکھی ہے۔ زبردستی اور انتہائی گھناؤنے کاموں سے پوری دنیا میں تشویش کا باعث بنی۔ ہم جانتے ہیں کہ صیہونی حکومت کی تشکیل اس وقت مغربیوں اور خاص طور پر برطانیہ نے کی تھی۔ ہمیں امید ہے کہ خطے کی قومیں جان لیں کہ صیہونی حکومت کی حمایت خطے کی تباہی کے مترادف ہے۔
ایران میں یمن کے سفیر ابراہیم الدیلمی نے بھی اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : امام خمینی (ع) نے یوم قدس کا اعلان کرکے ہمیں ہماری دینی ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی اور ہمیں یاد دلایا کہ ملت اسلامیہ کو قدس کی آزادی کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ امام خمینی (ع) پہلے شخص تھے جنہوں نے مشرکین کی بریت کی تجویز پیش کی۔ انشاء اللہ اسرائیل بہت جلد محو ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں ہم سب پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ہم نے القدس کے نام کو سربلند کرنے کے لیے جو کچھ بھی کیا بہت کم کیا۔ بدقسمتی سے بعض اسلامی حکومتوں نے مسئلہ فلسطین کو ترک کر دیا ہے لیکن خوش قسمتی سے اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی قوم کی حمایت میں پیش پیش رہا ہے۔