وہ چیزیں جن کی وجہ سے امام خمینی(رہ) کو کامیابی ہیں
خدا وندمتعال کا ایک لطف یہ ہے کہ وہ ہمیشہ انسان کی کامیابی اور سعادت چاہتا ہے انبیاء اور اوصیاء نے ہمیشہ صراط مستقیم کا تعارف کراتے ہوئے انسانوں کو جہالت اور ضلالت سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے تا کہ وہ اس طریقہ سے سعادت ابدی تک پہونچ سکیں اور عصر غیبت میں یہ اہم ذمہ داری علماء اور فقہاء کو سونپی گئی ہے۔ فقہاء اور علماء کی فہرست میں امام خمینی (رہ) کا شمار دنیا کی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے لہذا امام خمینی (رہ) کی شخصیت کو پہچاننے کے لئے شائد بہترین بیان حضرت موسی بن جعفر علیہ السلام کا بیان ہو جیسا کہ امام علیہ السلام فرماتے ہیں: اہل قم کی ایک شخصیت لوگوں کو حق کی جانب دعوت دی گی ۔ ۔ ۔ ۔ اور ان کے چاہنے والوں کی صفات میں سے یہ کہ وہ صرف خدا پر بھروسہ کریں گے اور عاقبت صرف متقین کے لئے ہے۔ ہم ان چند سطور میں امام خمینی (رہ) کی کامیابی کے بعض اہم اسباب کی جانب اشارہ کر رہے ہیں:
۱۔ نظم و ترتیب: نظم و ترتیب کا انسانی زندگی میں بہت اہم کردار ہوتا ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا اور انسانوں کی کامیابی کا بہترین ذریعہ کاموں میں نظم و ترتیب ہے امام خمینی (رہ) کا شمار بھی ان بزرگ علماء میں سے ہوتا ہے جنہوں نے نظم و ترتیب کی رعائت کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور انہوں نے دوسروں کو بھی زبانی اور عملی طور پر اس کی تاکید کی۔ حضرت امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں:تمہارے کاموں میں اسی وقت برکت پیدا ہو گی جب انہیں نظم و ترتیب دی جائے۔ امام خمینی (رہ) کا نظم ہر ایک خاص و عام کی زبان پر تھا پورے حوزہ علمیہ قم میں امام خمینی (رہ) کی تدریس سے زیادہ کسی کی تدریس منظم نہیں تھی، نجف اشرف میں تیرہ سالہ زندگی میں آپ کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ان کے کاموں میں نہایت نظم و ترتیب پائی جاتی تھی۔
۲۔ خلوص: امام صادق علیہ السلام خلوص کے بارے میں یوں بیان فرماتے ہیں: خالص عمل وہ ہوتا ہے جس میں عمل انجام دینے والا یہ چاہتا ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی بھی اس کے عمل کی تعریف نہ کرے۔ کیونکہ خلوص ایک باطنی صفت ہے لہذا اس کا تعین کوئی آسان کام نہیں ہے۔ امام خمینی (رہ) کی زندگی کے تمام مراحل میں یہ صفت ان کے اندر پائی جاتی تھی اور ان کے نام کے بقاء کی ایک وجہ بھی یہی ہے، امام خمینی (رہ) سے جب کسی نے پوچھا کہ مجھے کوئی نصیحت فرمائیں تو انہوں نے جواب میں فرمایا: بہترین نصیحت وہی ہے جو خداوندمتعال نے قرآن میں بیان کی ہے اور وہ یہ ہے کہ خدا کی خاطر قیام کرو۔
۳۔ احکام شرعی کی پابندی: اچھے اور برے دونوں قسم کے اعمال کے نتائج ہوتے ہیں اور احکام شرعی نے اچھے اور برے اعمال کو پہچنوایا ہے لہذا جو شخص احکام شرعی کا پابند ہوتا ہے تو وہ ہمیشہ اچھے اعمال انجام دیتا ہے اور برے اعمال کو ترک کر دیتا ہے اور اس کے نتیجہ میں دنیوی اور اخروی سعادت اس کے نصیب ہوتی ہے۔ احکام شرعی کی پابندی کا ایک نتیجہ یہ ہے اسے خدا کی طرف سے ہدایت ملتی ہے جیسا کہ خداوندمتعال نے خود فرمایا ہے: جو افراد ہماری راہ میں جہاد و کوشش کرتے ہیں ہم انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتے ہیں۔
۴۔ گناہوں سے دوری اور تہذیب نفس: امام خمینی (رہ) کے جوانی کے دوستوں اور ساتھوں کا عقیدہ ہے کہ جوانی میں بھی ہم نے ان سے کسی لغزش کو نہیں دیکھا جیسا کہ عام طور پر نجی گفتگو میں ہنسی مذاق ہوتا رہتا ہے امام کے ساتھ بھی گفتگو میں اگر کہیں کسی کی غیبت ہوتی تو امام خمینی فوراً غیبت کرنے والے کو ٹوک دیتے اور ناراضگی کا اظہار کرتے نیز اسے یاد دلاتے کہ غیبت ایک حرام کام ہے اور ہرگز جائز نہیں ہے اور ہم طلاب کو اس صفت کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جو شخص جوانی میں حلال و حرام کا اتنا پابند ہو تو یقینا وہ ایسا شخص ہے کہ جس کے قلب و روح میں دین اسلام رسوخ کر چکا ہے۔ امام خمینی (رہ) کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ میں نے ۶۲ سال امام کے ساتھ زندگی بسر کی اور اس مدت میں، میں نے نہیں دیکھا کہ امام نے ایک مرتبہ بھی کسی کی غیبت کی ہو۔
۵۔ مستحبات کی انجام دہی اور ترک مکروہات:
امام خمینی (رہ) کے ایک شاگرد نقل کرتے ہیں کہ میں نے ۱۲ سال امام کے دروس میں شرکت کی اور اس مدت میں، میں نے ایک مرتبہ بھی امام کو کوئی مکروہ کام انجام دیتے نہیں دیکھا۔
۶۔ اول وقت میں نماز: امام خمینی (رہ) کی کامیابی کا ایک سبب یہ تھا کہ وہ ہمیشہ اول وقت نماز پڑھا کرتے تھے حتی کہیں ضروری اجلاس وغیرہ میں بھی وہ اول وقت نماز پڑھتے تھے۔ نیز نماز پڑھتے وقت جب کہیں آپ کے بارڈی گارڈ آپ کے تحفظ کی خاطر کھڑے ہوتے تو آپ فرمایا کرتے کہ ضرروت نہیں ہے نماز کے وقت میں نماز پڑھنی چاہئے۔
۷۔ نماز شب: امام خمینی (رہ) نماز شب کے بھی پابند تھے حتی بیماری، جیل اور ہسپتال میں بھی نماز شب کی پابندی کرتے تھے۔
۸۔ محبت اہل بیت علیہم السلام اور ان سے توسّل:امام خمینی (رہ) کی کامیابی کا ایک راز یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اہلبیت علیہم السلام سے توسل کیا کرتے اور ان کی سیرت پر چلتے تھے نجف اشرف میں تیرہ سالہ زندگی میں ہر شب حرم مطہر تشریف لے جاتے اور امام علی علیہ السلام سے توسل کرتے تھے۔
۹۔ مسلسل قرآن مجید کی تلاوت: امام خمینی (رہ) ہر دن کم از کم قرآن مجید کی ۵۰ آیتیں تلاوت فرمایا کرتے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ نماز ظہرین کے بعد کھانا کھانے تشریف لے جاتے تو اس دوران قرآن کی تلاوت کرتے تھے اگرچہ دو منٹ کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔
۱۰۔ دینی علماء کا احترام: جناب وحید بہبہانی سے کسی نے پوچھا آپ اس مقام پر کیسے فائز ہوئے؟ تو انہوں نے جواب دیا: صرف علماء اور فقہاء کا احترام کرنے کی وجہ سے۔ یہ صفت بھی ہمیشہ امام خمینی (رہ) کے اندر موجود رہی اور وہ تمام علماء اور فقہاء کا احترام کرتے اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید کیا کرتے تھے۔