حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر ارومیہ کے اہل سنت برادری کے امام جمعہ مولوی مامد کلشی نژاد نے ارومیہ شہر میں منعقدہ اتحاد اسلامی کے تیسرے علاقائی اجلاس میں وحدت مسلمین اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ڈاکٹر شہریاری اور اور مجمع تقریب اسلامی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا:جب 2006 میں صیہونی حکومت اپنی تمام تر طاقت کے باوجود حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ کے ہاتھوں شکست کھا گئی تو اس نے اسلامی ممالک کے درمیان تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنا چاہا اور خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان سے پراکسی جنگیں شروع کر دیں۔
انہوں نے مزید کہا: شہید سلیمانی جیسے جنرل اور مزاحمتی گروہوں کے اتحاد کی وجہ سے صہیونی کہیں بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکی، تو انہوں نے مقدسات کی توہین اور قرآن کو جلانے اور انتہا پسندی کی جانب اپنا قدم بڑھایا، ساتھ ہی سیٹلائٹ چینلز کے ذریعہ مسلمانوں میں اختلاف ڈالنا چاہا، لیکن خوش قسمتی ہے ہم نے اس کی یہ سازش بھی ناکام کر دی اور اس عظیم خطرے سے نکل گئے۔
مولوی کلشی نژاد نے کہا: آج پوری دنیا اور ایران کے مسلمان کی طرف اپنی نگاہیں جمائے ہوئے ہیں، یہی عاشورہ ہے جو چراغ ہدایت ہے، مغربی ممالک نے قرآن کو جلا کر مسلمانوں کے خلاف سازش کیا لیکن وہ اس سازش میں ناکام رہے۔
مولوی کلشی نژاد نے مزید کہا: اتحاد،دنیائے اسلام کے اہم مسائل میں سے ایک ہے، اس لیے اسلامی ریاستوں کو نئی اسلامی تہذیب کے احیاء کے لیے آپس میں گہرے روابط کو برقرار رکھنا چاہیے۔