ہونہ جس میں عشق، میرے پاس وہ جاں ہی نہیں
درد عاشق کا سوائے دوست درماں ہی نہیں
دل میں بھر دیں عشق کی چنگاریاں ، اچھا کیا
یاں سوائے عشق کچھ آغاز و پایاں ہی نہیں
میکدہ میں زور بازو سے میں لایا عشق کو
لاؤں اب ساماں کہ میرے پاس ساماں ہی نہیں
میں تو کیا، ہے فرش سے تا عرش عالم عشق کا
عشق کا سایہ ہوں ، یاں کچھ فاش و پنہاں ہی نہیں
جو کہا وہ عشق نے اور جو کیاوہ عشق نے
کیا کہوں اور کیا کروں ، میں اہل فرماں ہی نہیں
تیرے غمزہ نے ہلا دی ہر بنائے غیر عشق
غمزہ کر مجھ پر، مری جز عشق بیناں ہی نہیں
در پہ سر رکھوں کہ دے دوں جان راہ عشق میں
کیا کہوں ، جز عشق یاں کوئی سر و جاں ہی نہیں
میں ہو عاشق، ما سوائے عشق کچھ رکھتا نہیں
عشق پر جز عشق کوئی اور برہاں ہی نہیں