اسلام حیران وپریشان اور راہ کمال کو ڈھونڈھنے کیلئے ادھر ادھر بھٹکنے والے افراد کو کہ جو اپنے کمال مطلق کی جانب متوجہ نہیں ہیں، پریشانیوں اور مشکلات سے نکالنا اور انہیں اپنے پرچم تلے جمع کرنا چاہتا ہے۔ اسلام اسی لیے آیا ہے کہ ان سب کو ایک راہ مستقیم کی جانب ہدایت کرے تاکہ اپنے مقصد پر پہنچ سکیں ۔ لیکن یہ لوگ اسلام سے کیوں فرار کرتے ہیں؟ اسلام میں جو کچھ ہے وہ قوموں اور بشریت کی اصلاح حال کیلئے ہے۔ اسلام ان منحرف لوگوں کو راہ راست اور راہ سلامتی کی جانب لوٹانا چاہتا ہے تاکہ یہ آپس میں ہم آہنگ، بھائی اور دوست بن جائیں اور آپس میں پیار ومحبت سے پیش آئیں ، یعنی اہل جنت کی مانند ہوں کہ {اِخْواناً عَلَی سُرُرٍ مُتَقابِلِین} سب آپس میں بھائی ہیں کہ وہاں ان میں کینہ وحسد نہیں ہوگا گویا ان کے دل پاک ہوچکے ہیں ۔ اگر ہم خدانخواستہ جہنم میں جائیں تو جہنم میں بھی ہم گناہوں سے پاک ہوجائیں گے۔ جہنم بھی (گناہگار افراد کیلئے) جنت میں جانے کا راستہ ہے۔ اسلام اسی لیے آیا ہے کہ مسائل ومشکلات میں گرفتار بنی نوع انسان کو نجات دے اور سب کو برادری، بھائی چارے، برابری وانصاف اور راہ راست کی طرف بہترین حالت میں لے جائے۔ جس طرح ایک چرواہا اپنے گلّے کو لے جاتا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنی بھیڑ بکریوں کو ایک اچھی اور سر سبز جگہ لے جائے تاکہ وہ سیر ہو کر چریں ۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ غالباً اکثر پیغمبروں نے یا سب نے جانوروں کو چراہا ہے۔
یہ منحرف گروہ کیوں اسلام کے دامن سے فرار کرتے ہیں ؟ وہ آئیں اور دیکھیں کہ اسلام کیا کہتا ہے۔ اسلام اس دن سے بشر کے ہمراہ ہے کہ جب وہ اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرتا ہے اور جب وہ صاحب اولاد ہوتا ہے تو اسلام چاہتا ہے کہ یہ بچہ، نیک وصالح ہو، اپنی ماں کی آغوش میں بھی اچھی تربیت پائے اور اسکول میں بھی اسے اچھا ماحول ملے اور اسی طرح زندگی کے آخری لمحات تک وہ نیک رہے۔ اسلام آپ سب کو راہ راست کی جانب ہدایت کرنا چاہتا ہے۔ آپ اسلام کو ایسا مت تصور کریں کہ وہ آپ کو اپنے قبضہ قدرت میں لینا چاہ رہا ہے تاکہ آپ کو غلام بنا کر کسی کے ہاتھ فروخت کردے۔
(صحیفہ امام، ج ۱۲، ص ۵۰۸)