مجلس امام حسین ع اور مصائب سید الشھدا کی اہمیت
مجلس سید الشہداء ان کے مکتب کی حفاظت کے لئے ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مصائب نہ پڑھئے وہ بالکل نہیں سمجھتے کہ مکتب سید الشہداء کیا تھا۔ اور انہیں معلوم نہیں کہ ان مصائب اور اس رونے نے اس مکتب کو بچایا ہے۔ اس وقت چودہ سو سال ہوگئے ہیں کہ ان تقریروں‘ مجلسوں‘ ذکر مصائب اور سینہ زنی کے ذریعہ ہمیں بچایا ہے۔ اور اسلام کو یہاں تک پہونچایا ہے۔ بعض جو یہ کہتے ہیں کہ اب ہمیں اس دور کی بات کہناچاہئے۔ یہ بدنیتی کی بناء پر نہیں کہتے۔ انہیں معلوم نہیں کہ سید الشہداء ؑ کی بات ہر دور کی بات ہے۔ ہمیشہ ہر دور کی بات ہے۔ اصلاً ہر دور کی بات کرنا سید الشہداء نے ہمیں سکھایا ہے۔ اور سید الشہداء کو اس گریہ نے زندہ رکھا ہے۔ ان کے مکتب کو‘ ان کے مصائب‘ فریاد نوحہ و ماتم اور ان ماتمی دستوں نے بچائے رکھا ہے۔ اگر صرف خشک مقدسی ہوتی گھر میں بیٹھ جاتے اور زیارت عاشورا اور تسبیح پڑھتے رہتے تو کچھ بھی باقی نہ رہتا۔ شور کی ضرورت ہے۔ ہر مکتب کے لئے شور ضروری ہیں۔ اس کے لئے سینہ زنی ہونی چاہئے۔ جس مکتب کے لیے سینہ زنی نہ ہو۔ گریہ نہ ہو‘ سرو صورت نہ پیٹیں وہ مکتب زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہ لوگ اشتباہ کررہے ہیں۔ یہ ابھی بچے ہیں۔ انہیں معلوم نہیں کہ اسلام میں علماء اور اہل منبر کا کیا رول ہے۔ شاید آپ کو بھی زیادہ معلوم نہیں ہے۔ یہ ایسا رول ہے جس نے اسلام کو زندہ رکھا ہے یہ ایسا پھول ہے جس کو ہر وقت پانی کی ضرورت ہے۔ اس گریہ نے مکتب سید الشہداء کو زندہ رکھا ہے۔ مصائب کے یہ تذکرے ہیں جنہوں نے مکتب سید الشہداء کو زندہ رکھا ہے ہمیں چاہئے کہ اپنے ایک شہید کے لئے جو ہم سے جدا ہوتاہے علم اٹھائیں۔ نوحہ خوانی کریں۔ روئیں اور فریاد کریں۔ دوسروں کا جب ایک آدمی قتل ہو جاتا ہے تو وہ ایسا کرتے ہیں اس کے لئے فریاد بلند کرتے ہیں۔ فرض کیجئے کہ کسی پارٹی کا اگر کوئی آدمی قتل ہو جائے تو وہ اس کے لئے جلسے اور میٹنگیں کرتے ہیں۔ سید الشہداء کے مکتب کو زندہ رکھنے کے لئے یہ بھی ایک طرح کی میٹنگ اور فریاد ہے لیکن یہ لوگ متوجہ نہیں ہیں۔ یہ لوگ مسائل کو درک نہیں کر پاتے اسی گریہ اور نوحہ سرائی نے اس مکتب کو اب تک زندہ رکھا ہے اور یہی چیز ہے جس نے ہمیں زندہ رکھا ہے۔ اسی چیز نے اس نہضت کو آگے بڑھایا ہے۔ اگر سید الشہداء نہ ہوتے تو یہ تحریک بھی آگے نہ بڑھتی سید الشہدء ہر جگہ ہیں ”کل ارض کربلا“ ہر جگہ محضر سید الشہداء ہے ۔تمام منبر سید الشہداء کے محضر میں ہیں۔ تمام محراب سید الشہداء کی وجہ سے ہیں۔ امام حسین ؑ نے اسلام کو نجات دلادی۔ جس ذات نے قتل ہو کر اسلام کو نجات دلائی ہم اس کے لئے کچھ نہ کہیں اور خاموش رہیں؟ ہمیں ہر روز رونا چاہئے اور اس مکتب کی حفاظت کی خاطر ہر روز تقریر کرنا چاہئے۔ ان تحریکوں کو بچانے کی خاطر جو امام حسین ؑ کی مرہون منت ہیں۔