اسرائیل اپنا دفاع نہیں کر سکتا، سید حسن نصر الله

اسرائیل اپنا دفاع نہیں کر سکتا، سید حسن نصر الله

واضح رہے کہ شہید فواد شکر حزب اللہ کے سینئر کمانڈر اور سید حسن نصر اللہ کے قریبی مشیر بھی تھے

اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سیکرٹری جنرل "سید حسن نصر الله" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تصادم جنگ کا اصلی محاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں ہونے والے واقعات مجرم صیہونی کابینہ اور وحشی نتین یاہو کے ناپاک عزائم کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر گزشتہ روز صیہونی وزیر خزانہ کا یہ کہنا کہ غزہ میں دو ملین افراد کا قتل ہمارے لئے مشکل نہیں بلکہ مقاومت کے ہاتھوں قید 120 صیہونی ہمارے لئے مسئلہ ہیں۔ حزب الله کے سربراہ نے صیہونی پارلیمنٹ میں آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی مخالفت اور اس موضوع پر تمام اسرائیلیوں کے اتفاق کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مخالفت اس حقیقت کے باوجود ہے جب اس ملک کی اپنی حدود مع٘ین نہیں۔ یہ بھی معلوم نہیں کہ اس ملک کی اپنی فوج بھی ہے یا نہیں۔ لہٰذا صیہونیوں کی نظر میں صرف فلسطین کی تشکیل ممنوع ہے۔ سید حسن نصر الله نے کہا کہ یہ مسئلہ اُن عربوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو فلسطین میں امن کے مدعی ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار بیروت میں حال ہی میں شہید ہونے والے "فواد شکر" کی مجلس ترحیم سے خطاب میں کیا۔

 

واضح رہے کہ شہید فواد شکر حزب اللہ کے سینئر کمانڈر اور سید حسن نصر اللہ کے قریبی مشیر بھی تھے۔ شہید فواد شکر کی مجلس ترحیم سے خطاب میں سیدِ مقاومت نے کہا کہ غزہ پر مکمل قبضہ اور وہاں کے رہائشیوں کا بے دریغ قتل عام صیہونیوں کا اصلی ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی حد تک بھی فلسطین کی تشکیل کا مخالف ہے کیونکہ وہ فلسطین کے قیام کو اپنے لئے مستقل خطرہ سمجھتا ہے۔ اسی وجہ سے صیہونی، غزہ پر قبضہ نہ ہونے کی صورت میں وہاں کے حفاظتی کنٹرول کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ انہوں نے مغربی کنارے میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر اور وہاں سے فلسطینی باشندوں کی جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا اصلی منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کبھی نہیں چاہتا کہ اس سرزمین کے کسی بھی ٹکڑے پر فلسطینی ریاست کی تشکیل ہو۔ شام میں گولان ہائٹس اور لبنان میں شبعا فارمز اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔ سید حسن نصر الله نے مزید کہا کہ غزہ کی جنگ میں امریکہ نے عجیب منافقت کا مظاہرہ کیا۔ اوسلو معاہدے میں امریکہ نے ضامن کے طور پر دستخط کئے اور آج غزہ میں منافقانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

 

سید حسن نصر الله نے کہا کہ 31 سال سے اب تک فلسطینی ریاست کے قیام کی کوئی سیاسی پیش رفت نہ ہو سکی۔ مغرب ہمیشہ دو ریاستی حل پر زور دیتا ہے مگر یہ واضح ہو چکا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام محض جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حزب الله کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل ماضی کی طرح اب ایک طاقت نہیں رہا۔ اس کے غرور کا بت پاش پاش ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ایران کے آپریشن وعدہ صادق میں امریکہ، فرانس، برطانیہ اور حتیٰ بعض عرب ممالک نے اس رژیم کی مدد کی۔ اس حوالے سے جو بائیڈن کا بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نہ ہوتے تو اسرائیل مٹ چکا ہوتا۔ سیدِ مقاومت نے کہا کہ اسرائیل اب پھر ایران اور حزب الله کے جوابی حملے کے خوف سے امریکہ و دیگر ممالک سے مدد کا خواہاں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل کا زور ماند پڑ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم اور امریکہ و مغرب کا ڈیفنس سسٹم ہائی الرٹ ہے لیکن حزب الله کے ڈرونز مقبوضہ فلسطین کے اندر تک پہنچ جاتے ہیں۔ آج اس خطے کو حقیقی خطرات کا سامنا ہے۔ لہٰذا اگر آج اسرائیلی کابینہ غزہ و مغربی کنارے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر فلسطین اور مسجد اقصیٰ کا وجود باقی نہیں رہے گا۔

 

حزب الله کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی اپنے آپ سے کہتے ہیں کہ ہم نے غزہ کے عوام کو قتل کیا انہیں بے گھر کیا لیکن عرب ممالک اور عالمی برادری ہمارے سامنے خاموش ہے۔ یاد رکھیں اگر خدانخواستہ مقاومت غزہ میں ناکام ہو جاتی ہے تو مقدسات اسلامی و مسیحی بھی تباہ ہو جائیں گے۔ سید حسن نصر الله نے کہا کہ اسرائیل کی کامیابی اُردن کے لئے خطرہ ہے۔ کیونکہ ایسی صورت میں اسرائیل، فلسطینیوں کو اُردن منتقل کر دے گا۔ اگر اسرائیل کامیاب ہو گیا تو وہ شام کو اپنی کٹھ پتلی بنانے کی کوشش کرے گا۔ اسرائیل کی کامیابی مصر اور خطے دیگر ممالک کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو گی۔ اس لئے سب کو چاہئے کہ وہ اس ناسور کے خلاف کھڑے ہو جائیں اور ہتھیار نہ ڈالیں۔

ای میل کریں