تحریر: سید ساجد حسین رضوی محمد
بی بی معصومہ سلام اللہ علیہا کی زندگی ایمان، تقویٰ اور علم کا بہترین نمونہ تھی، آپ ایسی عظیم خاتون تھیں، جن کی مثال دینا مشکل ہے، ان کا اصل نام فاطمہ تھا، لیکن اپنی پاکیزگی اور بہترین کردار کی وجہ سے انہیں "معصومہ" کا لقب دیا گیا۔ ان کے والد امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) اور ان کے بھائی امام علی رضا (علیہ السلام) نے انہیں اسلامی تعلیمات اور علم کی بلندیوں سے نوازا۔
بی بی معصومہ (سلام اللہ علیہا) ان خاص خواتین میں شمار ہوتی ہیں جنہوں نے اسلامی معاشرے کو اپنے علم اور تعلیم سے منور کیا۔ انہوں نے اپنے گھرانے سے حاصل ہونے والی روحانی تعلیمات کے ذریعے اسلام کی تعلیمات کو عام کیا۔ ان کے پاس علم و حکمت کا سمندر تھا، اور انہوں نے بہت سے لوگوں کی علمی تشنگی کو سیراب کیا۔ وہ صرف ایک بہن یا بیٹی نہ تھیں بلکہ وہ ایک روحانی اور دینی رہنما تھیں جن کے کردار اور علم سے لاکھوں لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔
ان کی زندگی کا ہر لمحہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایک عورت کس طرح اپنے دین اور علم کے ذریعے معاشرے کی رہنمائی کر سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے بھائی امام علی رضا (علیہ السلام) کی عدم موجودگی میں بھی دین اور اسلام کے احکام کو عام کیا اور لوگوں کے دلوں میں احساس اور محبت کا چراغ روشن کیا۔
جب وہ اپنے بھائی سے ملاقات کے لئے ایران کا سفر کر رہی تھیں، راستے میں بیمار ہوئیں اور قم میں ان کا انتقال ہو گیا۔
قم کی سرزمین کو بی بی معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے مقدس روضے کی بدولت وہ مقام حاصل ہوا جو آج بھی عقیدت مندوں کے لئے روشنی کا مرکز ہے۔ ان کا روضہ آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں کی قربت اور دعاؤں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
قم کے حرم میں جب طلاب یا دیگر عقیدت مند اپنی ماں کی یاد میں تڑپتے ہیں، تو بی بی معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے در پر آ کر ان کے دلوں کو سکون ملتا ہے، جیسے انہیں اپنی ماں کی محبت کا احساس ہو رہا ہو۔ بی بی نے ہمیں یہ سکھایا کہ علم، تقویٰ اور سچائی کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے اور معاشرے میں نیکی اور دین کو پھیلایا جائے۔
میری اپنی زندگی میں، جب میری والدہ کا انتقال ہوا، تو میرے دل کی تشنگی بھی بی بی معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے حرم کی قربت میں سیراب ہوئی۔ بی بی کا در ہمیشہ ان لوگوں کے لئے پناہ گاہ رہا ہے جو دل سے اپنی ماں کی محبت اور شفقت کی تلاش میں ہوتے ہیں۔