کم سنی میں امامت کے حوالے سے ہونے والے اعتراضات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وصال کے بعد سے پہلی مرتبہ اہل تشیع کو ایک نئے مسئلے کا سامنا تھا اور وہ مسئلہ کم سنی میں امام جواد علیہ السلام کی امامت کا مسئلہ تھا. کیونکہ امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے وقت امام جواد علیہ السلام سات برس کے تھے اور اسی عمر میں ہی مرتبہ امامت پر فائز ہوئے.
چونکہ اس سے پہلے ائمہ طاہرین علیہم السلام کے بارے میں ایسا مسئلہ پیش نہیں آیا تھا لہذا اہل تشیع کے بعد گروہ بھی شک و شبہے کا شکار ہوئے اور امام جواد علیہ السلام نے خود ہی کئی مرتبہ اس شبہے کا ازالہ فرمایا.
کم سنی میں امام جواد علیہ السلام کی امامت کے عنوان سے اٹھے ہوئے سوال کا جواب
ابراہیم بن محمود کہتے ہیں: میں خراسان میں امام رضا علیہ السلامی کی خدمت میں حاضر تھا. اسی وقت امام (ع) کے ایک صحابی نے سوال کیا: اگر آپ کو کوئی حادثہ پیش آئے تو ہم کس سے رجوع کریں؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: میرے بیٹے محمد سے.
اس وقت امام علیہ السلام کی عمر بہت کم تھی اور امام علیہ السلام نے ممکنہ شبہے کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال نے حضرت عیسی علیہ السلام کو میرے محمد (محمد تقی الجواد) کی موجودہ عمر سے بھی کم عمری میں نبی بنا کر بھیجا اور ان کو ایک نئی شریعت قائم کرنے کی ذمہ داری سونپ دی جبکہ میں اپنے بیٹے کو اسلام کی مستحکم شدہ شریعت کی برپائی اور حفاظت کے لئے متعارف کررہا ہوں.
(بحارالانوار، ج 50، ص 34، ح 20.)