تحریر: محمد حسن جمالی
روز بعثت، رسول اللہ (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی نبوت کے اعلان کا دن ہے۔ یہ اسلام کی تاریخ کا وہ اہم ترین دن ہے، جس میں بشریت کو ہدایت، حکمت اور انسانی اعلیٰ قدروں پر مبنی نظام ملا۔ عید مبعث منانا نہ صرف معنوی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے، بلکہ مسلمانوں کی اجتماعی اور انفرادی زندگی کے لیے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ عید بعثت مسلمانوں کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ نبی اکرم کی بعثت کے مقصد کو یاد کریں۔ قرآن میں بعثت کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ نفس سمیت حکمت اور عدل کی تعلیم دینا قرار دیا گیا ہے۔ اس دن کو منانے سے مسلمان اپنے مقصدِ حیات کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔
آج کے مسلمانوں کو دنیاوی مسائل، اخلاقی گراوٹ اور خود غرضی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ عید بعثت ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت کا مقصد اخلاقی بلندی کو فروغ دینا اور انسانوں کو معنوی بلندی کی طرف گامزن کرنا تھا۔ اس دن مسلمانوں کو اپنے اخلاق کو نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کے اخلاق کے مطابق ڈھالنے کی تحریک ملتی ہے۔ عید بعثت کے ذریعے مسلمانوں کو اس بات کی یاد دہانی کرائی جا سکتی ہے کہ نبی کی تعلیمات میں امت مسلمہ کے اتحاد کو خاص اہمیت دی گئی تھی۔ قرآن اور حدیث میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا گیا ہے۔ آج کے دور میں جب امت مسلمہ فرقہ واریت اور تنازعات میں تقسیم ہو رہی ہے، عید بعثت اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دینے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔
عید بعثت مسلمانوں کو علم حاصل کرنے کی اہمیت کا درس دیتی ہے۔ قرآن کی پہلی وحی "اقرأ" (پڑھو) کے ذریعے علم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ آج کے مسلمانوں کے لیے اس دن کو منانا اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ترقی اور کامیابی کے لیے علم حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس کے بغیر ترقی خواب بن کر رہ جائے گی۔ نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت کا ایک اہم مقصد معاشرے میں عدل و انصاف قائم کرنا تھا۔ آپ (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے ظلم کے خاتمے، غریبوں کی مدد اور یتیموں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔ آج کے دور میں عید بعثت کو منانے سے مسلمانوں کو یہ شعور حاصل ہوتا ہے کہ وہ معاشرتی انصاف کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عید بعثت ہمیں دین اسلام کی جامعیت اور اس کی تعلیمات کی آفاقیت کی یاد دلاتی ہے۔ یہ دن مسلمانوں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اسلام کی معنوی، معاشرتی اور اقتصادی تعلیمات کا مطالعہ کریں اور انہیں اپنی عملی زندگی میں نافذ کریں۔ نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی بعثت، دعوت و تبلیغ کا پیغام تھی۔ آج کے مسلمانوں کے لیے عید بعثت کا دن اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ وہ اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور لوگوں کو حکمت، دلیل اور محبت کے ساتھ دین کی طرف راغب کریں۔ عید بعثت ہمیں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات کی روشنی میں عصر حاضر کے مسائل کا حل تلاش کریں۔ خواہ وہ اخلاقی مسائل ہوں، سماجی ناہمواری، یا سیاسی و اقتصادی چیلنجز، نبی اکرم ﷺ کی سیرت تمام مسائل کے حل کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
رسول خدا (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) نے بعثت کے بعد معاشرے کی اصلاح پر زور دیا اور ہر انسان کو اس کی ذمہ داریوں کا شعور دیا۔ آج کے مسلمانوں کے لیے عید بعثت کو منانا اس بات کی یاد دہانی ہے کہ وہ اپنے سماجی فرائض کو سمجھیں اور معاشرے کی بہتری کے لیے کام کریں۔ عید بعثت کا دن مسلمانوں کو اللہ کے قریب ہونے اور اپنی معنوی حالت کا جائزہ لینے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس دن عبادت، ذکر اور دعا کے ذریعے مسلمان اپنی معنوی زندگی کو مضبوط کرسکتے ہیں اور اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کا عہد کرسکتے ہیں۔ عید بعثت کا حقیقی فائدہ تب ہے، جب مسلمان آنحضرت (صلی الله علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں عملی طور پر نافذ کریں۔ آج کے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اس دن کو مناتے ہوئے اپنے اندر اخلاقی، روحانی اور سماجی تبدیلی پیدا کریں۔ بعثت کا پیغام صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو قیامت تک انسانیت کے لیے ہدایت اور رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔