آج ایران کی دفاعی طاقت دشمن کے خوف اور دوست کے فخر کا سبب ہے اور اس کی پیشرفت جاری رہنی چاہیے

آج ایران کی دفاعی طاقت دشمن کے خوف اور دوست کے فخر کا سبب ہے اور اس کی پیشرفت جاری رہنی چاہیے

رہبر انقلاب نے نمائش کے معائنے کے بعد اپنے خطاب میں امام زمانہ بقیۃ اللہ الاعظم کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے پندرہ شعبان کو ایک عالمی اور انسانی عید بتایا

اس ملاقات سے قبل انھوں نے"اقتدار 1403" نامی نمائش کا معائنہ کیا جس میں ملک کی دفاعی صنعت کے سائنسدانوں کے جدید ترین کارناموں اور صلاحیتوں کو پیش کیا گيا تھا۔

 

رہبر انقلاب نے نمائش کے معائنے کے بعد اپنے خطاب میں امام زمانہ بقیۃ اللہ الاعظم کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے پندرہ شعبان کو ایک عالمی اور انسانی عید بتایا اور کہا کہ عدل و انصاف کی خوشخبری، انصاف کے قیام اور نجات دہندہ کے ظہور کی امید، پوری تاریخ میں انسان کی ایک دائمی آرزو رہی ہے اور بلاشبہہ یہ امید پوری ہو کر رہے گي۔

 

انھوں نے اسی طرح 22 بہمن (11 فروری) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ایرانی قوم کی ایک عظیم اور تاریخی عید بتایا اور اس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انقلاب میں یہ بات دکھائي نہیں دیتی کہ اس کی کامیابی کے 46 سال بعد قوم اپنے انقلاب کی سالگرہ پر سڑکوں پر آئے اور جشن منائے۔

 

آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے انتہائي سرد موسم میں بچوں، عورتوں، مردوں، بوڑھوں اور جوانوں سمیت قوم کے تمام طبقوں کی گيارہ فروری کی ریلیوں میں شرکت کو ایک قومی اور عوامی قیام سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس سال کے پروگرام، انقلاب کی سالگرہ کے جشنوں کے سب سے اہم اور نمایاں ترین پروگراموں میں سے ایک تھے۔

 

انھوں نے انقلاب کے اصل مالکوں یعنی ایرانی قوم اور گيارہ فروری کے ہیرو یعنی امام خمینی کے خلاف دشمن کی پروپیگنڈا بمباری اور سافٹ وار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں قوم نے بروقت اور موقع پر تمام شہروں اور دیہی علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئی اور اس نے اپنی بات اور موقف کو کھل کر بیان کیا۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے گيارہ فروری کے پروگرام میں صدر مملکت کے واضح اور رہگشا بیان کو قوم کے عظیم قدم کو مکمل کرنے والا بتایا اور کہا کہ صدر محترم نے عوام کے دل کی بات اور جو کچھ ضروری تھا، اسے بیان کر دیا۔

 

انھوں نے گيارہ فروری کی ملک گير ریلیوں میں بانشاط جوانوں کی شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں دل کی گہرائيوں سے عزیز جوانوں کا دلدادہ ہوں اور مجھے امید ہے کہ خداوند عالم کے فضل و کرم سے اللہ کی رحمت اس قوم میں پھیل جائے اور ایک بہتر مستقبل اس دانا، شجاع اور آگاہ قوم کے انتظار میں ہوگا۔

 

آیت اللہ خامنہ ای نے دفاعی صنعت کی نمائش کو سب سے بہتر اور برتر نمائشوں میں سے ایک بتایا اور دفاعی صنعت کے تمام سائنسدانوں، ماہرین، عہدیداروں اور کارکنوں کا بھرپور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بھی اپنے ان توانا فروندوں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔

 

انھوں نے قوم اور ملک کی سلامتی کے دفاع کے مسئلے کو بہت اہم بتایا اور کہا کہ آج ایران کی دفاعی طاقت ہر ایک زبان پر ہے، انقلاب کے دوست اس پر فخر کرتے ہیں اور دشمن اس سے ہراساں ہے اور کسی بھی ملک کے لیے یہ حقیقت بہت اہم ہے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اس زمانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جب عالمی غنڈے، ملک کی ضرورت کی دفاعی اشیاء کئي گنا زیادہ قیمت پر بھی ایران کو فروخت نہیں کرتے تھے، کہا کہ آج وہی منہ زور طاقتیں ایران سے کہتی ہیں کہ وہ فوجی سازوسامان فروخت نہ کرے اور اُس "ہم فروخت نہیں کریں گے" اور اِس "فروخت نہ کرو" کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہے جو ہمارے سائنسدانوں کی کوششوں اور ماہر جوانوں کے خلاقانہ ذہن کی برکت سے ختم ہو گيا ہے۔

 

انھوں نے حیرت انگیز دفاعی ترقیوں کو، دشمنوں کی لگاتار پابندیوں کے پیش نظر، غیر معمولی بتایا اور کہا کہ ایران کی دفاع صنعت کی صورتحال ایسی ہے کہ ہمیں جو بھی کل پرزہ نہیں دیا جاتا، ہمارے جوان ملک کے اندر اس سے بہتر کل پرزہ تیار کر لیتے ہیں۔

 

سپریم کمانڈر نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں دفاعی صنعت میں پیشرفت جاری رہنے کے لیے کچھ ضروری نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی صنعت کی پیشرفت، دنیا میں ہماری دفاعی طاقت کی رینکنگ بڑھنے کا سبب بنی لیکن اس کا مطلب رک جانا اور موجودہ صورتحال پر ہی مطمئن ہو جانا نہیں ہے کیونکہ ہم نے اپنا کام صفر سے شروع کیا اور بہت زیادہ کوشش اور انگنت کامیابیوں اور کارناموں کے باوجود، بہت سے معاملوں میں ہم ابھی فرنٹ لائن سے پیچھے ہیں۔

 

انھوں نے کہا کہ فوجی میدانوں میں فرنٹ لائن تک رسائی، دشمن کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ اور لگاتار تیاری کے قرآنی حکم کے مطابق اور بدخواہوں کے مقابلے میں ملک کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام فوجی شعبوں میں پیشرفت جاری رہنی چاہیے۔ مثال کے طور پر اگر کبھی ہم نے میزائيلوں کے بالکل صحیح نشانے پر لگنے کی کوئي حد مدنظر رکھی تھی اور آج ہمیں اس میں اضافے کی ضرورت ہے تو یہ کام ہونا چاہیے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں آرمڈ فورسز کی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز کو، ملک کی دفاعی ضروریات کی تکمیل کے لیے تحقیقات کی سمت بڑھانے پر زور دیا۔

 

اس ملاقات کے آغاز میں ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیر عزیز نصیر زادہ نے مختلف طرح کے پیشرفتہ اور متحیر کن ہتھیاروں کی تیاری کی تحقیقات، ڈیزائننگ اور پروڈکشن کے عمل، دفاعی صنعت کے غیر فوجی کارناموں، دفاع ٹیک پارکس بنانے اور اسی طرح برتر ٹیکنالوجی کی حامل دیگر صنعتوں کے ساتھ ملک کی دفاعی صنعت کی سائنسی مشارکت کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔

 

ای میل کریں