رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 5 مارچ 2025 کی صبح یوم شجرکاری کی مناسبت سے تین پودے لگائے۔
انھوں نے پودے لگانے کے بعد شجرکاری کو منافع بخش، مستقبل کے مطابق عمل اور ثروت پیدا کرنے والا ایک اقدام بتایا اور گزشتہ سال شہید رئیسی کی حکومت میں شروع ہونے والی شجرکاری کی قومی تحریک پر سنجیدگي سے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سبھی کو ایک نیک اور اچھے عمل کی حیثیت سے شجرکاری کی تحریک میں شریک ہونا چاہیے تاکہ درختوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی ماحولیات میں شادابی اور نشاط پیدا ہو جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہر سال پودے لگانے کے اپنے اقدام کو اس نکتے کی یاددہانی کے لیے ایک علامتی اقدام بتایا کہ درخت لگانا صرف جوانی کی عمر تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر عمر کے لوگوں میں اس اہم، بڑے، ضروری اور خوبصورت کام کے سلسلے میں اشتیاق اور جوش و جذبہ پیدا ہونا چاہیے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شجرکاری مختلف پہلوؤں سے ایک منافع بخش سرمایہ کاری اور دولت و ثروت کی پیداوار ہے، کہا کہ درخت لگانا، چاہے وہ پھل دار درختوں کے پھلوں سے فائدہ اٹھانے کے مقصد سے ہو یا قیمتی لکڑیوں والے درختوں کی لکڑیوں سے فائدہ اٹھانے کی نیت سے ہو، پوری طرح سے منافع بخش کام ہے جس میں کسی طرح کا کوئي نقصان نہیں ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے درختوں اور کھیتوں کو ماحولیات کی پاکیزگی کا باعث بتایا اور ماحولیات کی بہت زیادہ اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ درخت اور پودے ماحولیات کو پاکیزہ بنانے کے علاوہ زندگی کے ماحول میں شادابی و نشاط پیدا کرتے ہیں اور ساتھ ہی انسان کی ذہنی اور روحانی شادابی کا سبب بھی بنتے ہیں کیونکہ درخت اور پودے آنکھوں اور دلوں کو اچھے لگتے ہیں۔
انھوں نے شہید رئیسی کے دور صدارت میں شروع ہونے والی شجرکاری کی قومی تحریک پر سنجیدگي سے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک جو گزشتہ سال شروع ہوئي اور بدستور جاری ہے، یہ دکھاتی ہے کہ چار سال میں ایک ارب درخت لگانا، ممکن اور قابل عمل کام ہے اور سرکاری اداروں کو اس سلسلے میں عوام کی مدد کرنی چاہیے۔
رہبر انقلاب نے درخت کاٹے جانے اور زرعی زمینوں کو دیگر مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے کی طرف سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتہائي ضروری اور تکنیکی مواقع کو چھوڑ کر درخت کاٹنا ایک نقصان اور خطرہ ہے اور جنگلوں کی نابودی اور زرعی زمینیوں کے استعمال کی تبدیلی کو روکا جانا چاہیے۔
انھوں نے اسی طرح اس سلسلے میں تہران اور بعض دیگر شہروں میں ہونے والے اچھے کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کاموں کو جاری رہنا چاہیے۔