ٹرامپ کے بیان پر آیت اللہ سید حسن خمینی کا شدید رد عمل

ٹرامپ کے بیان پر آیت اللہ سید حسن خمینی کا شدید رد عمل

امریکی صدر کا مذاکرات کے دوران بیہودہ اور توہین آمیز لہجے میں بات کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے موجودہ حالات میں امن کی خاطر مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ جو بھی ایرانی قوم کی توہین کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود ذلیل ہو گا۔

ٹرامپ کے بیان پر آیت اللہ سید حسن خمینی کا شدید رد عمل

امریکی صدر کا مذاکرات کے دوران بیہودہ اور توہین آمیز لہجے میں بات کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے موجودہ حالات میں امن کی خاطر مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ جو بھی ایرانی قوم کی توہین کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود ذلیل ہو گا۔

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رہ) کے پوتے آیت اللہ سید حسن خمینی نے امریکی صدر کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے بارے میں امریکی صدر کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے جو ایرانی قوم کو ذلیل کرے گا وہ خود ذلیل ہوگا خاص طور پر وہ لوگ ہمارے بارے میں بول رہیں جن کے ہاتھ ابھی تک خاشقجی کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور جو خود دسیوں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام کی حمایت کرتے ہیں۔

سید حسن خمینی نے کہا  امریکی صدر کا مذاکرات کے دوران بے ہودہ اور توہین آمیز لہجے میں بات کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے موجودہ حالات میں امن کی خاطر مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ جو بھی ایرانی قوم کی توہین کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود ذلیل ہو گا۔

جماران کے نامہ نگار کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے آج جمعہ کی شام امام خمینی کے مزار پر قرآنی تفسیر کے درس کے اختتام پر متکبر امریکی صدر کے بیان کو غیر متعلقہ اور بیہودہ قرار دیا۔

سید حسن خمینی نے اس سلسلے میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: غزہ کے عوام کے قتل عام نے فرانس کے صدر کو بھی بولنے پر مجبور کر دیا ہے، لیکن بعض لاپرواہ عرب حکمرانوں کی طرف سے کوئی آواز نہیں آتی۔

انہوں نے کہا:اگر امریکی صدر کے الفاظ کا مقصد واقعی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے تو ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ہم پر پابندیوں کی تاریخ پہلے بھی رہی ہے۔" اگر آپ کی طاقت یہ ہے کہ مریضوں کے دوائیان روک کر انہیں مارنا چاہتے ہیں یا غزہ کے مظلوم لوگوں کا قتل عام کرنا آپ کی طاقت ہے تواسے طاقت نہیں بلکہ بزدلی کہتے ہیں۔

امام خمینی کے پوتے نے فلسطین اور لبنان کے مسائل کے بعد کے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ آپ کے پاس لیبرل ڈیموکریسی نہیں ہے آپ نے لیبرل ڈیموکریسی کی ساکھ کو تباہ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم عدل اور انصاف کا ساتھ دینا مغرب سے نہیں سیکھا جو ہم ان کے کہنے پر چھوڑ دیں بلکہ یہ چیز ہم نے اسلام سے سیکھی ہے اور اس پر عمل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

 

ای میل کریں