موجودہ سوالات کے جوابات امام خمینی(رہ) کے نظریات سے مل سکتے ہیں:آیت اللہ سید حسن خمینی
امام خمینی کے افکار عصر حاضر کے سوالات کے جوابات کا ایک منبع سمجھنا چاہیے، آج ہمارے اس زمانے میں نئے سوالات لوگوں کے ذہن میں جن کے جوابات پہلے سے دئے جا چکے ہیں ہم پہلے سے دئے گئے جوابات کو تلاش کریں ان سوالوں کے جواب ہمیں امام خمینی(رہ) کے افکار میں ملیں گے لھذا ہمیں امام خمینی کے افکار کی روشنی میں ان سوالوں کے جوابات تلاش کرنے ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی کے مکتب اور افکار کی بنیاد پر لوگ مختلف ابواب میں اجتہاد کر سکتے ہیں۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رہ) کے پوتے آیت اللہ سیدحسن خمینی نے اپنی ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اس بات کی طرف توجہ دیں کہ ہمیں امام خمینی کے افکار عصر حاضر کے سوالات کے جوابات کا ایک منبع سمجھنا چاہیے، آج ہمارے اس زمانے میں نئے سوالات لوگوں کے ذہن میں جن کے جوابات پہلے سے دئے جا چکے ہیں ہم پہلے سے دئے گئے جوابات کو تلاش کریں ان سوالوں کے جواب ہمیں امام خمینی(رہ) کے افکار میں ملیں گے لھذا ہمیں امام خمینی کے افکار کی روشنی میں ان سوالوں کے جوابات تلاش کرنے ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی کے مکتب اور افکار کی بنیاد پر لوگ مختلف ابواب میں اجتہاد کر سکتے ہیں۔
ہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مختلف لوگ اجتہاد کرتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ کس اجتہاد پر عمل کرنا چاہتے ہیں؟ آپ ان اجتہادات میں سے اپنی سوچ اور عقل سے انتخاب کریں اور ان پر عمل کریں۔ لیکن جب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس اجتہاد کو حکومت کرنی چاہیے تو جواب ملتا ہے کہ یہ وہ اجتہاد ہے جس کو عوام ووٹ دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو مختلف پڑھنے اور مختلف اجتہادات سے روکنا نہیں چاہیے، بلکہ ان تمام اجتہادات اور قراءتوں کو معاشرے کے سامنے پیش کیا جائے اور جس کو بھی لوگوں نے ووٹ دیا، وہی اجتہاد لاگو کیا جائے۔ دوسرے لفظوں میں عوام کا ووٹ اطاعت کا معیار ہے لیکن یہ سچائی کا معیار نہیں ہے۔
انہوں نے موجودہ دور میں اکثریت کے معیار کے طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہنا چاہتے کہ اکثریت جو بھی کہتی ہے وہ درست ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ کم خرچ ہونے کا ہے اور معاشرہ جس سمت گامزن ہے اس کے خلاف مزاحمت کی عدم موجودگی ہے۔ دیکھو! اس وقت، دنیا کے تمام سیاسی نظام اکثریت کے لیے حد مقرر کرتے ہیں۔ اسی طرح لبرل ڈیموکریسی کا مطلب ہے جمہوریت لبرل اقدار پر مبنی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ان نظاموں میں لبرل اقدار سب سے زیادہ ہیں۔
آیت اللہ سید حسن خمینی نے موسسہ تنظیم و نشر و آثار امام خمینی کے کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی امام رحمۃ اللہ علیہ کی طرف کوئی چیز منسوب کرے مثلاً اگر کوئی یہ کہے کہ امام رہ کی طرف سے فلاں خط ہے تو ہم اعلان کرتے ہیں کہ فلاں حرف موجود ہے یا نہیں ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ امام رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کوئی آڈیو کلیپ آتی ہے تو ہم اسے جانچنے کے بعد اعلان کرتے ہیں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں اس لیے ادارے کا کام صریح تحریفات کا مقابلہ کرنا ہے نہ کہ اجتہاد، افکار اور نظریات کا مقابلہ کرنا۔