حکومتی عہدہ داروں کا عوامی ہونا ان کی بہترین صفت ہے:امام خمینی(رہ)

حکومتی عہدہ داروں کا عوامی ہونا ان کی بہترین صفت ہے:امام خمینی(رہ)

حکومتی عہدہ داروں کا عوامی ہونا ان کی بہترین صفت ہے:امام خمینی(رہ)

آپ مجھے بتائیے کہ دنیا کے کون سے اسلامی یا غیر اسلامی ممالک میں ایسا ہوتا ہے کہ صدرِ مملکت انہی عوام میں سے ہو، عوام ہی کی گود میں پروان چڑھا ہو، اور رمضان المبارک میں ہر روز، بلکہ ہر رات مختلف عوامی اجتماعات میں جا کر لوگوں کی رہنمائی کرے، بغیر اس کے کہ اس کے دل میں ذرا سا بھی خوف ہو۔ ہم نے دیکھا کہ غاصب معزول شاہ کے دورِ حکومت میں اگر وہ شخص کسی ایک گلی میں بھی آنا چاہتا تھا، تو اس کے باہر نکلنے سے پہلے ساواک کے اہلکار پوری گلیوں اور اردگرد کے گھروں کو خالی کروا دیتے، جگہ جگہ اہلکار تعینات کر دیتے اور سخت حفاظتی انتظامات کرتے؛ کیونکہ وہ عوام میں سے نہیں تھا بلکہ عوام کے مقابل کھڑا تھا۔

اور آج، صدرِ مملکت جو سب سے اعلیٰ منصب پر فائز ہے، جس مجلس میں بھی اسے دعوت دی جائے، جاتا ہے، اور جس شہر سے بھی اسے درخواست کی جائے، وہاں جا کر عوام کی رہنمائی کرتا ہے، بغیر اس کے کہ اس کے دل میں ذرا سا بھی خوف ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عوام کو اپنا سمجھتا ہے اور عوام بھی اسے اپنا سمجھتے ہیں۔ وہ عوام کا بھائی ہے اور صدرِ مملکت بھی ایران کے ادنیٰ ترین شہری کا بھائی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔

اسی طرح، آپ بتائیے کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ پارلیمان کا سربراہ منبر پر چڑھ کر عوام کو ہدایت دے اور رمضان المبارک میں شاید تیس سے زیادہ منبر پر جا کر عوام کی رہنمائی کرے؟ یا کہاں ایسا ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کا سربراہ ایک عالم دین ہو جو عوام کو ہدایت دے اور عوام اس سے رہنمائی حاصل کریں؟ اور یہی حال اٹارنی جنرل کا ہو، وزیر داخلہ کا ہو، اور باقی تمام سرکاری اداروں کا ہو، جو پورے اطمینان کے ساتھ عوام کے درمیان موجود ہوں، بغیر اس خوف کے کہ کسی سے خطرہ ہے؛ کیونکہ…

کس جگہ آپ کو ایسی پارلیمان ملتی ہے جو ہماری اسلامی مجلسِ شوریٰ جیسی ہو؟ پہلے، معزول شاہ اور مردود رضاخان کے دور میں، پارلیمان "دولہ" صاحبان، "ممالک"، "سلطنہ"، "سلطان" اور بڑے بڑے سرمایہ دار اشرافیہ سے بھری ہوتی تھی، جو مشرق و مغرب کے حمایتی اور غیر ملکی طاقتوں کے غلام تھے۔ لیکن آج ہماری مجلسِ شوریٰ میں آپ کو ایک بھی چہرہ ایسا نہیں ملے گا جو اشرافیہ یا بالائی طبقے سے ہو؛ سب کے سب انہی عوام میں سے ہیں، جو بازار میں عام لوگوں کے ساتھ چلتے پھرتے ہیں۔ کچھ علما اور فقہا ہیں، کچھ دیندار چہرے ہیں۔ آج ہماری اسلامی مجلسِ شوریٰ کی کوئی مثال دنیا میں نہیں، جیسے کہ ہمارے دیگر سرکاری اداروں کی بھی کوئی مثال نہیں۔

ای میل کریں