امام خمینیؒ نے خواتین کے لیے حقیقی منزلت متعین کی، ہمیں رکاوٹیں دور کرنی چاہئیں:ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی

امام خمینیؒ نے خواتین کے لیے حقیقی منزلت متعین کی، ہمیں رکاوٹیں دور کرنی چاہئیں:ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی

امام خمینیؒ نے خواتین کے لیے حقیقی منزلت متعین کی، ہمیں رکاوٹیں دور کرنی چاہئیں:ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی

امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اسلامی عرفان گروپ کی سربراہ اور امام خمینی(رہ) کی بہو ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی نے کہا ہے کہ امام خمینیؒ کی فکر میں خواتین کو نمایشی اور تشریفاتی حیثیت دینے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ ان کے مطابق، امام خواتین کو معاشرے میں باعزت اور بااثر مقام دینے کے حامی تھے، لیکن عملی میدان میں اب تک کئی رکاوٹیں حائل ہیں جنہیں دور کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر طباطبائی نے ان خیالات کا اظہار خواتین کے کردار اور مقام میں تبدیلی: امام خمینیؒ کی فکر کی روشنی میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے تعارفی اجلاس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد رسمی اجلاس نہیں بلکہ عملی نتائج پیدا کرنا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ امام کے نظریات کس حد تک نافذ ہوئے اور کن رکاوٹوں نے عملدرآمد کو محدود کیا۔

ڈاکٹر طباطبائی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے کبھی خواتین کے مقام کو تشریفات تک محدود نہیں کیا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب امام نے سوویت یونین کو پیغام بھیجنے کے لیے نمائندے منتخب کیے تو ان میں ایک خاتون (خانم دباغ) بھی شامل تھیں۔ یہ ایک بڑا پیغام تھا لیکن اُس وقت معاشرہ اور حتیٰ کہ سرکاری میڈیا بھی اس حقیقت کو قبول نہ کر سکا اور خبر نشر کرتے وقت خاتون نمائندے کو حذف کر دیا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ انقلاب کے ابتدائی ایام میں جب یومِ زن منانے کی تجویز پیش ہوئی تو امام خمینیؒ نے سوال کیا: کیوں صرف ایک دن؟ ان کے نزدیک اگر عورت کی عزت اور مقام کو نمایاں کرنا ہے تو یہ ایک دن کی رسم نہیں بلکہ مسلسل عملی اقدامات کے ذریعے ممکن ہے۔

ڈاکٹر طباطبائی نے کہا کہ امام اپنی عمر کے باوجود سوچ میں دوسروں سے بہت آگے تھے، لیکن معاشرہ ان کی فکر کے ساتھ قدم سے قدم نہیں ملا سکا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج بھی ہم کئی معاملات میں پیچھے ہیں، حالانکہ امام کی تعلیمات کو بنیاد بنا کر خواتین کے مقام کو مضبوط بنایا جا سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب کے بعد جس طرح عرفان پر کتب، فلمیں اور یونیورسٹی کے شعبے وجود میں آئے، اسی طرح خواتین کے شعبے میں بھی نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ اگر ان کی باقاعدہ تحقیق اور اعداد و شمار پیش کیے جائیں تو واضح ہو جائے گا کہ امام کی فکر نے خواتین کے لیے بڑا سرمایہ فراہم کیا ہے۔

ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی نے زور دیا کہ یونیورسٹیوں اور تمام طبقات کو چاہیے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں، رکاوٹوں کی نشاندہی کریں اور انہیں دور کرنے کے لیے کوشش کریں تاکہ آنے والی نسلوں کے سامنے ہم شرمندہ نہ ہوں اور امام خمینیؒ کے افکار کو حقیقی معنوں میں فروغ دیا جا سکے۔

 

ای میل کریں