ایران پر حملہ، سفارتکاری اور امن سے بہت بڑی خیانت ہے

ایران پر حملہ، سفارتکاری اور امن سے بہت بڑی خیانت ہے

صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ایرانی تہذیب کو دنیا کی قدیمی ترین تہذیب قرار دیا اور کہا ہے کہ ایران نے ہمیشہ تاریخ کی تند آندھیوں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے

 ارنا کے مطابق صدر ڈآکٹر مسعود پزشکیان نے اب سے تھوڑی دیر قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب شروع کردیا ۔

 انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ  ایرانی عوام نے اپنی بلند ہمتی اور عزم راسخ سے ثابت کردیا ہے کہ جارحین کے سامنے سرجھکانے والے نہیں ہیں اور آج بھی اپنے ایمان اور ملی یک جہتی کے ساتھ سربلند اور پائیدار ہیں

جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے صدر ایران کے خطاب کے اہم ترین نکات مندرجہ ذیل ہیں:

- گزشتہ دو برس پر نگاہ ڈالیں ؛ دو برس سے دنیا غزہ میں نسل کشی کی شاہد ہے؛ اس نے لبنان کی ارضی سالمیت، قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی اور لوگوں گے گھروں کی مسماری کا مشاہدہ کیا ہے،شام میں بنیادی ڈھانچے کی تباہی دیکھی ہے، یمن کے عوام پر حملہ کا نظارہ کیا ہے،ماؤں کی آغوش میں فاقہ کشی کے شکار معصوم بچوں کو دیکھا ہے، ملک کے اقتدار اعلی پر شب خون کا مشاہدہ کیا ہے، ملکوں کی ارضی سالمیت کے خلاف کھلی جارحیت اور اقوام کے رہنماؤں پر وحشیانہ حملے دیکھے ہیں۔ یہ سب  دنیا کی سر تا پا مسلح ترین حکومت نے اپنے دفاع کے بہانے کیا ہے! کیا آپ اپنے لئے اس کو پسند کریں گے؟

- علاقے اور دنیا کے ثبات و استحکم کو کس نے درہم برھم کیا ہے؟  بین الاقوامی امن وسلامتی کے لئے کون خطرہ ہے؟ کس نے انسانی اخلاق کے طلائی اصولوں کو پامال کیا ہے؟

 - آپ سب نے دیکھا کہ گزشتہ جون کے مہینے میں، ہمارے ملک پر وحشیانہ جارحیت کی گئی جو سبھی مسلمہ بین الاقوامی قوانین کے منافی تھی۔ ایران کے شہروں، لوگوں کے گھروں اور بنیادی شہری ڈھانچوں پر امریکا اور صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے انجام پائے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب ہم  مذاکرات کررہے تھے اور سفارتی راہ پر آگے بڑھ رہے تھے۔

 یہ سفارتکاری سے بڑی خیانت تھی جس نے امن و ثبات کی کوششوں کو کمزور کیا۔

اس گستاخانہ جارحیت میں ایران کے فوجی  کمانڈروں، عام شہریوں، بچوں، عورتوں، سائنسدانوں اور دانشوروں کی شہادت کے علاوہ بین الاقوامی اعتماد اور علاقے میں امن کے مستقبل پر کاری وار تھا۔ 

- اگر ہم اس خطرناک قانون شکنی کے مقابلے پر نہ اٹھے تو یہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

- بین الاقوامی سیف گارڈ اور عالمی نگرانی میں کام کرنے والی ایٹمی تنصیبات پر حملہ، اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے سربراہوں اور سرکاری حکام کو قتل کرنے کی کھلی کوشش، نامہ نگاروں اور صحافیوں پر منظم حملے اور صرف اس لئے دانشوروں اور سائنسدانوں کو قتل کردینا کہ ان کی دانش اور مہارت فوجی مقاصد کے کام آسکتی ہے۔ کیا آپ ان باتوں کو اپنے لئے پسند کریں گے؟

- جن لوگوں نے ان جرائم کا ارتکاب کیا ہے، وہ جان لیں کہ ایران قدیمی ترین تہذیب کا مالک ہے اور اس نے  ہمیشہ تاریخ کی تند آندھیوں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔ بلند ہمتی  اور جاودانی عزم رکھنے والی اس قوم نے بارہا  ثابت کیا ہے کہ جارحین کے سامنے سر نہیں جھکاتی اور آج بھی اپنے ایمان اور ملی یک جہتی کے ساتھ  جارحین کے مقابلے میں سربلند اور ثابت قدم ہے ۔

-12 روزہ دفاع میں ایران کے دلیر اور وطن پرست عوام نے خود پسند جارحین کے اندازوں اور خام خیالی کو غلط ثابت کردیا اور دشمنان ایران نے نا دانستگی  میں ہمارے مقدس ملی اتحاد کو محکم ترکردیا۔ 

- ایران کے عوام نے، شدید ترین، طولانی ترین اور سنگین ترین اقتصادی پابندیوں،  نفسیاتی اور ابلاغیاتی جنگ اورتفرقہ انگیزی کی کوششوں کے باوجود، اپنے وطن کی سرزمین پر جارحیت شروع ہوتے ہی، متحد ہوکر مسلح افواج کی حمایت کا اعلان کیا اورآج بھی شہیدوں کے خون کے قدرداں ہیں۔ 

- میں یہاں ایرانی عوام کی طرف سے، ان تمام شخصیتوں، اقوام، حکومتوں اور  بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کا جنہوں نے اس ( مسلط کردہ) جنگ میں ایران کے ساتھ یک جہتی اور ہمدلی کا اظہار کیا، دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

- مقبوضہ فلسطین میں وحشیانہ اپار تھائیڈ، نسل کشی اور اجتماعی بھکمری تقریبا دو برس سے جاری ہے۔ اس کے علاوہ پڑوسی ملکوں پر جارحیت اور گریٹر اسرائيل کا خام خیالی پر مبنی مضحکہ خیز منصوبہ جارح صیہونی حکومت کے اعلی ترین حکام کی جانب سے پوری پوری بے شرمی کے ساتھ  پیش کیا جارہا ہے جس میں علاقے کے بہت سے ممالک پر قبضہ شامل ہے۔

- یہ منصوبہ صیہونی حکومت کے حقیقی اہداف و مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے جس کی حال ہی صیہونی وزیر اعظم نے بھی تائید کردی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی اس جارح حکومت کی بدنیتی سے محفوظ نہیں ہے۔

- اب یہ بات مسلم ہوچکی ہے کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامی سیاسی روابط معمول پر لانے پر بھی قانع نہیں ہیں اور اپنی بات کھلے عام زور زبردستی کے ساتھ مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کو بزور طاقت صلح کا نام دیتے ہیں۔  لیکن یہ نہ صلح ہے اور ہی طاقت؛ بلکہ غنڈہ گردی پر مبنی جارحیت ہے۔ 

لیکن ہم اپنے طاقتورایران کا درخشاں مستقبل، اپنے طاقتور پڑوسیوں کے ساتھ  مضبوط و محکم علاقے میں دیکھتے ہیں۔ ہم  نسل کشی کے پروجکٹوں کے مقابلے میں، جو علاقے پر تباہی اور بے ثباتی مسلط کرتے ہیں، اپنے مشترکہ اور امید افزا مستقبل کے لئے دفاع کریں گے۔

- اس طاقتور علاقے میں قتل خونریزی کی جگہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برسوں سے ہمارا ملک اس خطے کو اجتماعی قتل عام کے  اسلحے سے پاک علاقہ بنائے جانے کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ لیکن جن کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کے سب سے بڑے گودام ہیں اور وہ خود این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی اور اپنے جوہری ہتھیاروں کی جدید کاری کرتے ہیں، انھوں نے برسوں سے بے بنیاد الزام لگاکر ہمارے عوام پر دباؤ بڑھا رکھا ہے۔

- گزشتہ ہفتے تین یورپی ملکوں نے، جو دس سال کی بد عہدی اور اس کے بعد فوجی جارحیت کی حمایت کرکے ایران کے سربلند عوام کو جھکانے میں ناکام رہے، امریکا کے حکم پر دباؤ، غنڈہ گردی اور تسلط پسندی نیز غلط فائدہ اٹھا کر ایران کے خلاف منسوح ہوجانے والی سلامتی کونسل کی قرار داد کو دوبارہ بحال کرانے کی کوشش کی۔

انھوں نے اس سلسلے میں حسن نیت کو الگ رکھدیا، قانونی تقاضوں کو بائی پاس کیا، جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے نیز یورپ کی  بد عہدی اور مکمل ناتوانی کے بعد، ایران کے قانونی اقدامات کو خلاف ورزی ظاہر کرنے کی کوشش کی، خود کو غلط طور پر اچھے ماضی کا مالک فریق متعارف کرایا اور ایران کی صادقانہ کوششوں کو ناکافی قرار دیا۔

یہ غیر قانونی اقدام جس کی سلامتی کونسل کے بعض اراکین نے مخالفت کی، بین الاقوامی قوانین کے منافی تھا جس کا بین الاقوامی معاشرہ خیر مقدم نہیں کرے گا۔

- میں ایک بار پھر یہاں اعلان کرتا ہوں کہ ایران کبھی بھی ایٹمی اسلحے کی فکر میں نہیں تھا اور نہ ہی آئندہ یہ اسلحہ بنائے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران امن و ثبات کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ علاقے اور دنیا کا مستقبل، باہمی تعاون، اعتماد اور مشترکہ ترقی پر استوار ہونا چاہئے۔

- ہم جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن کے عمل کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہيں کہ اس کے نتیجے میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان روابط اچھے اور پائیدار ہوں گے۔

- ایران کو امید ہے کہ یوکرین میں جنگ ختم کرانے کی کوششیں  یوکرین اور روس کے درمیان منصفانہ اور پائیدار امن معاہدے پر منتج ہوں گی۔

- ایران دو برادر اور مسلمان ملکوں، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے اور اس کو سیاسی، سیکورٹی اور دفاعی شعبوں میں مغربی ایشیا کے مسلمان ملکوں کے باہمی تعاون سے، ایک ہمہ گیر علاقائی سیکورٹی نظام کا آغاز سمجھتا ہے۔ 

- ایران قطر پر جرائم پیشہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت کی جس میں متعدد فلسطینی اور قطری شہری شہید ہوگئے، مذمت کرتا ہےاور قطر کی حکومت اور قوم کی حمایت نیز ان کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کرتا ہے۔

-  ایران سبھی امن پسند ملکوں کا قابل اطمینان اور پائیدار ساتھی اور حلیف ہے؛ یہ دوستی وقتی مصلحت پر مبنی نہیں ہے بلکہ عزت، اعتماد اور مشترکہ مستقبل پر استوار ہے۔

- ہم سرزمین ایران کے پائیدار اور سربلند لوگ، سرکشوں، قانون شکنی کرنے والوں، نا انصافیوں، امیتازات اور دوہرے معیاروں کے مقابلے میں ہمیشہ کامیاب و سربلند رہے ہیں، آئندہ بھی کامیاب رہیں گے اور آج ہم نے ایرانی عوام کی اس تاریخی کامیابی کو امید افزا مستقبل میں پہنچنے کے ایک راستے میں تبدیل کردیا ہے۔ آئیے خطرات کو مواقع میں تبدیل کریں۔ 

ای میل کریں