خواتین اور معذور افراد کے لیے کھیل کی اہمیت بہت زیادہ ہے، حکومت و خیرین سرمایہ کاری کریں

خواتین اور معذور افراد کے لیے کھیل کی اہمیت بہت زیادہ ہے، حکومت و خیرین سرمایہ کاری کریں

آیت‌الله سید حسن خمینی نے خواتین اور معذور افراد کے لیے کھیلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس شعبے میں سرمایہ‌کاری حکومت، نجی اداروں اور خیراتی تنظیموں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

خواتین اور معذور افراد کے لیے کھیل کی اہمیت دوچند ہے، حکومت و خیرین سرمایہ کاری کریں

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی کے پوتے آیت‌الله سید حسن خمینی نے خواتین اور معذور افراد کے لیے کھیلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس شعبے میں سرمایہ‌کاری حکومت، نجی اداروں اور خیراتی تنظیموں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے ہفتہ کے روز کمیٹیِ ملی پارالمپک کے صدر اور نگران کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کے دوران کہا کہ ایران کے جانبازوں اور توان‌یابوں نے کھیل کے میدان میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انیس سو اسی کی دہائی سے جب ایران کی  معذور والیبال ٹیم نے عالمی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا، آہستہ آہستہ یہ ٹیم دنیا کی ناقابلِ شکست ٹیم بن گئی اور اسی کے ساتھ عوامی سطح پر بھی معذور افراد کے کھیلوں کی اہمیت اجاگر ہوئی۔

سید حسن خمینی نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں خواتین نے بھی پارالمپک کھیلوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ خواتین ایتھلیٹس نے حالیہ عالمی مقابلوں میں قیمتی تمغے جیتے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ تحریک اب خواتین میں بھی زور پکڑ رہی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر ورزش عام لوگوں کے لیے واجب ہے تو خواتینِ سالم اور اس کے بعد مرد و خواتینِ توان‌یاب کے لیے یہ ضرورت کہیں زیادہ ہے۔ کھیل نہ صرف جسمانی صحت بلکہ روحانی توانائی اور معاشرتی اعتماد کا ذریعہ ہے۔ جب کوئی معذور شخص چیمپئن بنتا ہے تو وہ اپنی کمیونٹی میں فخر اور حوصلے کی علامت بن جاتا ہے۔

یادگار امام نے کہا کہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی تقریباً 10 فیصد آبادی کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے، اور اسی بنیاد پر ایران میں بھی سات سے آٹھ ملین معذور افراد موجود ہیں۔ لہٰذا، اس میدان میں سرمایہ‌کاری نہ صرف انسانی ہمدردی بلکہ قومی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس شعبے پر خصوصی توجہ دے، ساتھ ہی عوام، خیراتی ادارے اور سرمایہ‌کار بھی اس میں حصہ لیں۔ ’’ورزشِ قہرمانی (پیشہ‌ورانہ کھیل) اور ورزشِ همگانی (عوامی کھیل) ایک دوسرے کی تقویت کا باعث بنتے ہیں۔ جتنی زیادہ عوامی شرکت ہوگی، اتنا ہی قہرمانی سطح کا معیار بلند ہوگا۔‘

انہوں نے تمام ایرانی کھلاڑیوں، خصوصاً جانبازوں اور توان‌یابوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’’امید ہے مستقبل میں ایرانی کھیل، بالخصوص پارالمپک کھیل، مزید ترقی کی منازل طے کرے۔

کمیٹی ملی پارالمپک کے صدر، غفور کارگری نے بھی اس موقع پر کہا کہ ’’ایران میں 2001 سے ’روز ملی پارالمپک‘ منایا جا رہا ہے اور یہ تحریک اب دیگر ممالک میں بھی فروغ پا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کی 10 فیصد آبادی معذور ہے، لہٰذا ایران میں اندازاً 7 تا 8 ملین معذور افراد موجود ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’انقلابِ اسلامی کے بعد سے اب تک ہمارے جانباز اور توان‌یاب کھلاڑی ہمیشہ ترقی کی جانب گامزن رہے ہیں۔ حال ہی میں ہمارے ایتھلیٹس نے دو و میدانی مقابلوں میں دنیا میں تیسری پوزیشن حاصل کی، 15 تمغے جیتے جن میں سے 9 طلائی تھے، اور تین عالمی ریکارڈ بھی قائم کیے۔‘

کارگری نے کہا کہ ’’ہماری بہترین مثالیں جیسے ساره جوانمردی ہیں جن کے پاس پانچ پارالمپک تمغے ہیں، جن میں سے چار طلائی ہیں۔ والیبال نشسته کے کوچ ہادی رضایی دنیا کے والیبال ہال آف فیم میں شامل واحد ایرانی ہیں، اور مرحوم سیامند رحمان 310 کلو وزن اٹھا کر دنیا کے طاقتور ترین انسان قرار پائے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ’’ہمارے جانباز اور توان‌یاب نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر میں ہمارے فخر کا باعث ہیں۔

ای میل کریں