خواتین کے متعلق امام خمینی(ہ) کے افکار کی تشریح  ہماری ترجیح ہے:ڈاکٹر علی کمساری

خواتین کے متعلق امام خمینی(ہ) کے افکار کی تشریح ہماری ترجیح ہے:ڈاکٹر علی کمساری

خواتین کے متعلق امام خمینی(ہ) کے افکار کی تشریح  ہماری ترجیح ہے:ڈاکٹر علی کمساری

امام خمینی(ہ) کی نظر میں خواتین کے منزلت اور کردار میں تبدیلی کے عنوان سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی دوسری علمی نشست منعقد ہوئی۔ اس علمی اجلاس میں ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی، حجت‌الاسلام والمسلمین علی کمساری، حجت‌الاسلام والمسلمین محمد مقدم، دکتر منصور انصاری، سید صادق حقیقت اور محمد محمودی‌کیا نے شرکت کی۔

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کے سربراہ حجت‌الاسلام ڈاکٹڑعلی کمساری نے کہا کہ ادارے کی بنیادی حکمتِ عملی امام کے فکری اور نظریاتی پہلوؤں خصوصاً خواتین کے بارے میں ان کے نظریات کو اجاگر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ مؤسسہ میں امام کے افکار سے ہم آہنگ فکری بنیادوں کو مضبوط کریں اور ان کے نظریات کو عملی پالیسیوں میں ڈھالیں۔

امام خمینی کی بہو ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام خمینیؒ کے افکار کو معاشرتی سطح پر عملی شکل دینا ضروری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انقلاب سے قبل خواتین کے بنیادی سماجی حقوق، حتیٰ کہ ڈرائیونگ جیسے مسائل پر بھی فقہی اختلافات موجود تھے، لیکن امام خمینیؒ نے خواتین کے لیے ان رکاوٹوں کو دور کیا۔

انہوں نے کہا امام خواتین کے مقام کو اس قدر بلند سمجھتے تھے کہ وہ صرف ایک دن ان کے نام پر منانے کو کافی نہیں سمجھتے تھے۔

ڈاکٹر طباطبائی نے افسوس کا اظہار کیا کہ امام کے نظریات اور موجودہ سماجی حقیقت کے درمیان اب بھی ایک گہرا فاصلہ موجود ہے، اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے وقت اور علمی گفت‌وگو کی ضرورت ہے۔

امام خمینی تحقیقی ادارے کے شعبہ تحقیقات کے سربراہ ، دکتر منصور انصاری نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی فلسفہ بنیادی طور پر خواتین مخالف ہے۔ انہوں نے ارسطو اور افلاطون جیسے فلسفیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مغرب میں آج تک عورت کے مقام کے حوالے سے فکری تضاد برقرار ہے۔

انہوں نے مزید کہا اگر فقهی فکر میں امام جیسے مصلحین کا فکری انقلاب نہ آتا تو خواتین کی سماجی شمولیت ممکن نہ تھی۔

ان کے مطابق امام خمینیؒ کی فکری روشنی میں خواتین کا سماجی اور سیاسی میدانوں میں داخل ہونا ایک تاریخی موڑ تھا۔

استادِ جامعة مفید قم، سید صادق حقیقت نے کہا کہ امام خمینیؒ خواتین کے حقِ رائے دہی کے مخالف نہیں تھے، بلکہ وہ مغربی اور شاہی ثقافت کے اس استحصالی نظام کے مخالف تھے جو اس حق کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ امام کی ۱۳۴۱ ہجری شمسی (1962ء) کی فتویٰ خواتین کے ووٹ کے حق کے حق میں تھا۔

 امام خمینی تحقیقاتی ادارے کے رکن نے کہا کہ امام خمینیؒ نے خواتین کے بارے میں رائج مغربی اور اسلامی مفکرین کے جامد نظریات کو بدل کر ایک نئی فکری راہ پیدا کی۔

انہوں نے کہا: "امام نے خواتین کو صرف گھریلو کردار تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہیں سماجی، سیاسی اور تربیتی میدانوں میں فعال کردار دیا۔ ان کے نزدیک عورت انسان سازی کا سرچشمہ ہے جیسا کہ فرمایا: ’عورت کی آغوش سے مرد معراج کی طرف جاتا ہے۔‘

 یہ علمی نشست اس نتیجے پر ختم ہوئی کہ امام خمینیؒ کے نظریات میں خواتین کو معاشرتی ترقی، اخلاقی تربیت اور سیاسی شمولیت کا بنیادی ستون سمجھا گیا ہے  ایک ایسا فکری ورثہ جو آج کے دور میں بھی راہنما حیثیت رکھتا ہے۔

ای میل کریں