آیتاللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے قم المقدسہ میں خطبہ جمعہ میں ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت ہر دور کے مسلمانوں کے لیے نورِ ہدایت ہے، حضرت زہرا (س) کے کمالات صرف پیغمبر اکرم (ع) سے نسبتِ کی وجہ سے نہیں بلکہ آپ نے عبادت، علم، صبر اور ایثار کے ذریعے بلند ترین معنوی مقام حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ روایت کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا (س) رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے ۷۵ روز بعد شہادت کے درجے پر فائز ہوئیں، اور قرآنِ کریم کی آیۂ تطہیر سمیت متعدد آیات آپ کے مقام و منزلت کی گواہی دیتی ہیں۔
امامِ جمعہ قم نے حضرت زہرا (س) کے ایک فرمانِ نورانی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: «حُبِّبَ إِلَيَّ مِن دُنْياكُمْ ثَلاثٌ: تِلاوَةُ كِتابِ اللَّهِ وَ النَّظَرُ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ وَ الإنْفاقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» (دنیا کی تین چیزیں مجھے محبوب ہیں: قرآن کی تلاوت، رسولِ خدا کے چہرے کی زیارت، اور راہِ خدا میں انفاق۔)
آیتاللہ حسینی بوشہری نے تقویٰ کو مؤمن کی روح قرار دیتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کا قول نقل کیا: «فَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنْتُمْ بِعَيْنِهِ وَ نَوَاصِيكُمْ بِيدِهِ وَ تَقَلُّبُكُمْ فِي قَبْضَتِهِ...» (اس خدا سے ڈرو کہ تم جس کی نظروں کے سامنے ہو اور جس کے ہاتھ میں تمہاری پیشانیوں کے بال اور جس کے قبضہ قدرت میں تمہارا اٹھنا بیٹھنا اور چلنا پھرنا ہے)۔
انہوں نے کہا کہ ایامِ فاطمیہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اگر امت تقویٰ، وحدت اور ذکرِ الٰہی سے جڑ جائے تو کوئی طاقت اسے مغلوب نہیں کر سکتی۔ لیکن اگر معاشرہ اختلافات، نفسانیت اور مغربی طرزِ زندگی کا شکار ہو جائے تو نصرتِ الٰہی سے محروم رہتا ہے۔
انہوں نے مؤمنین کو نصیحت کی کہ دشمن کی ثقافتی یلغار کے مقابلے میں دینی بیداری پیدا کریں، خاندان کو ایمان و عفت کے اصولوں پر قائم رکھیں اور ایامِ فاطمیہ کو سیرتِ زہرا (س) پر عمل کا عہد بنائیں۔