شہداء امام خمینیؒ کے عرفانی و انقلابی مکتب کے حقیقی پیروکار تھے:ڈاکٹرعلمی کمساری

شہداء امام خمینیؒ کے عرفانی و انقلابی مکتب کے حقیقی پیروکار تھے:ڈاکٹرعلمی کمساری

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین علی کمساری نے ۴ نومبر۲۰۲۵کو یوم طلبہ اور سامراج کے خلاف جدوجہد کی مناسبت سے تبریز یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہیکہ امام خمینیؒ کو صرف تاریخی یا سیاسی دائرے میں سمجھنا ممکن نہیں، بلکہ ان کے، فلسفی اور عرفانی نظریات کی گہرائی کو جاننا ضروری ہے۔

شہداء امام خمینیؒ کے عرفانی و انقلابی مکتب کے حقیقی پروکار تھے:ڈاکٹرعلمی کمساری

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین علی کمساری نے ۴ نومبر۲۰۲۵کو یوم طلبہ اور سامراج کے خلاف جدوجہد کی مناسبت سے تبریز یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہیکہ امام خمینیؒ کو صرف تاریخی یا سیاسی دائرے میں سمجھنا ممکن نہیں، بلکہ ان کے، فلسفی اور عرفانی نظریات کی گہرائی کو جاننا ضروری ہے۔

انہوں نے  خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۴ نومبر۲۰۲۵کو یوم طلبہ اور سامراج کے خلاف جدوجہد کے طور پر منایا جاتا ہے، امام خمینیؒ کے فکری و معرفتی مکتب کو ازسرنو سمجھنے کا بہترین موقع ہے۔

کمساری نے کہا کہ امام خمینیؒ نہ صرف ایک عظیم فقیہ اور اصولی تھے بلکہ فلسفہ اور عرفانِ نظری و عملی کے بھی بلند ترین مقام پر فائز تھے۔ ان کے فکری نظام میں فقہ، فلسفہ اور عرفان ایک دوسرے سے جدا نہیں بلکہ ایک ہم آہنگ اور مکمل نظامِ فکری کی صورت رکھتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امامؒ کی فقاہت نے ان کی فلسفیانہ اور عرفانی نظریات کو کسی حد تک پس منظر میں دھکیل دیا، حالانکہ امامؒ کے آثار جیسے تحریر الوسیله اور کتاب استصحاب کے ساتھ ساتھ ان کے عرفانی و فلسفی دروس بھی بے حد گراں قدر ہیں۔

کمساری نے بتایا کہ امام خمینیؒ نے جوانی میں ہی میرداماد جیسے فلسفی و عرفانی متون کا مطالعہ و تدریس شروع کی، اور یہ امر ان کے غیر معمولی عرفانی ادراک و استعداد کی علامت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کا عرفان صرف نظری نہیں تھا بلکہ عملی زندگی میں سادگی، تواضع، خدمتِ خلق اور روحانی سلوک کی صورت میں نمایاں تھا۔ امامؒ نے ایک موقع پر فرمایا تھا کہ "انقلاب اسلامی کا مقصد پانی و بجلی کو مفت کرنا نہیں بلکہ ایک متعالی و الٰہی انسان کی تربیت ہے۔

کمساری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہداء جیسے باقری، ہمّت، زین‌الدین اور سردار قاسم سلیمانی دراصل امام خمینیؒ کے اسی عرفانی و انقلابی مکتب کے حقیقی پیروکار تھے۔ انہوں نے اپنی معنوی سیر، ایثار اور خالص خدمت کے ذریعے قربِ الٰہی کے اعلیٰ مدارج طے کیے اور امام خمینیؒ کے عرفانِ اجتماعی و انقلابی کے مجسم نمونے بن گئے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ امام خمینیؒ کی درست شناخت تب ہی ممکن ہے جب ہم ان کے فکری نظام میں فقہ، فلسفہ اور عرفان کے امتزاج کو سمجھیں، کیونکہ یہی امتزاج انقلابِ اسلامی کے فکری و روحانی بنیادوں کی اصل ہے۔

ای میل کریں