اخلاقِ اسلامی کے ذریعے ظلم و طاغوت کی بنیادوں کو ہلا دیں
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سفرا سے ایک اہم خطاب میں اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کی حقیقی تبلیغ اخلاق، کردار اور عملی نمونے کے ذریعے ہوتی ہے، نہ کہ ظاہری نمود و نمائش سے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی ملک میں اسلامی نمائندے یا سفارت خانے قائم ہوں تو انہیں ایسا مرکز ہونا چاہیے جہاں سے علم، اخلاق اور اسلامی اقدار دنیا تک پہنچیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ کے خلاف منفی پروپیگنڈا اس خوف کی علامت ہے کہ کہیں اسلامی انقلاب کی روح دوسرے ممالک تک نہ پہنچ جائے۔ طاقتور عالمی قوتیں اس بات سے خائف ہیں کہ اگر عوام نے اسلام کے حقیقی نظام کو سمجھ لیا تو طاغوتی اور ظالمانہ نظام زوال پذیر ہو جائیں گے۔
خطاب میں یہ بھی کہا گیا کہ سفارت خانوں میں فضول اور غیر اسلامی اخراجات کے بجائے فکری و اخلاقی تبلیغ پر توجہ دی جائے، اور ایسے اشاعتی ذرائع قائم کیے جائیں جو اسلام کی سچی تصویر اور ملک کی حقیقی صورتحال دنیا کے سامنے رکھیں۔ سادگی کو کمزوری نہیں بلکہ طاقت قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسلامی اخلاق اور سادہ طرزِ عمل ہی ظلم و جبر کے نظاموں کے لیے سب سے بڑی للکار ہے۔
آخر میں اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ جو اقوام عالمی پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہوئیں، وہ اسلامی انقلاب کو عزت اور تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہیں، اور یہی راستہ حقیقی آزادی، خودمختاری اور وقار کی ضمانت ہے۔