دحو الارض سے کیا مراد ہے؟

دحو الارض سے کیا مراد ہے؟

احادیث اور فقہی منابع کے مطابق " یوم دحو الارض " [زمین کا فرش بچھانے] کی تاریخ 25 ذو القعدہ ہے اور اس دن کا شمار با فضیلت دنوں میں ہوتا ہے۔

احادیث میں اس دن سے متعلق بعض انبیاء (ع) کے تاریخی واقعات مذکور ہیں:

حضرت آدم ابو البشر (ع) پر خدا کی رحمت کا نزول؛

حضرت نوح نبی (ع) کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر انداز ہونا؛

حضرت ابراہیم خلیل الرحمن (ع) اور حضرت عیسی بن مریم روح اللہ (ع) کی یوم ولادت۔

دحو کے لغوی معنی، پھیلانا اور وسعت دینا ہے؛ خداوند عالم نے فرمایا: " وَالأرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا " اور اس کے بعد، اس نے زمین کو بچھایا۔ نازعات/۳۰

أبو الحسن الرضا (ع) نے فرمایا: آج کے دن روزہ رکھو میں نے روزہ رکھا ہے؛

پوچھا گیا: یابن رسول اللہ، آج کون سا دن ہے؟

فرمایا: وہ دن جس میں اللہ کی رحمت نازل ہوئی اور زمین کا فرش بچھایا گیا۔

الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن، ج۳۰ ص۹۰ میں امیرالمومنین (ع) روایت کی گئی ہے:

ایک شامی مرد نے مولا (ع) سے سوال کیا کہ کیوں مکہ کو مکہ کہا گیا؟

آپ (ع) نے فرمایا: اس وجہ سے کہ زمین مکہ کے نیچے سے پھیلنا شروع ہوئی۔

یہ دن بہت با برکت دن ہے اور اس دن کے مخصوص اعمال ہیں:

روزہ رکھنا اور شب بیداری؛

اس دن غسل کرکے ظہر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد، پانچ مرتبہ سورہ "الشمس" پڑھے اور سلام کے بعد کہے:

" لا حَوْلَ و لا قوَّهَ اِلّا بِالله العلي العظيم "

اور اس دعا کو پڑھے: يا مُقيلَ الْعَثَراتِ اَقِلْني عَثْرَتي يا مُجيبَ الدَّعَواتِ اَجِبْ دَعْوَتي يا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتي وَ ارْحَمْني و تَجاوَزْ عَنْ سَيئاتي وَ ما عِنْدي يا ذَا الْجَلالِ وَ الْاِکْرام.

مفاتیح الجنان میں موجود اس دن کی دعا " اللَّهُمَّ دَاحِيَ الْكَعْبَةِ وَ فَالِقَ الْحَبَّةِ ... " پڑھنا.

التماس دعا

ای میل کریں