کیا جائز ہے کہ فطرہ جد ا کرکے رکھ لے اوراسے مخصوص اجناس میں  سے معین کرے یانقدی کی صور ت میں  اس کی قیمت جد اکرلے؟

کیا جائز ہے کہ فطرہ جد ا کرکے رکھ لے اوراسے مخصوص اجناس میں سے معین کرے یانقدی کی صور ت میں اس کی قیمت جد اکرلے؟

فطرہ جد ا کرکے رکھ لینا اوراسے مخصوص اجناس میں سے معین کرنا یانقدی کی صور ت میں اس کی قیمت جد اکرلیناجائز ہے

سوال: کیا جائز ہے کہ فطرہ جد ا کرکے رکھ لے اوراسے مخصوص اجناس میں  سے معین کرے یانقدی کی صور ت میں  اس کی قیمت جد اکرلے؟

جواب: فطرہ جد ا کرکے رکھ لینا اوراسے مخصوص اجناس میں  سے معین کرنا یانقدی کی صور ت میں  اس کی قیمت جد اکرلیناجائز ہے۔احوط بلکہ اوجہ یہ ہے کہ قیمت جد اکرنے میں  نقدی پر اکتفاء کرے جتنی مقدار اس پرواجب ہو۔اگر اس سے کم جدا کرے تویہ حکم فقط اسی حصے سے مختص ہوگااورباقی ماندہ فطرہ اسی طرح جدا نشدہ ہوگا۔اگرکوئی شخص زکات سے زیادہ مقدار کے مال میں  اسے رکھ چھوڑے ۔اس کا اس طرح جدا ہوناکہ وہ جداشدہ مال مالک اورزکات دونوں  میں  مشترک ہوتواس میں  اشکال ہے ۔البتہ اگرکوئی شخص کسی ایسے مال میں  زکات معین کرے کہ جومشاع کے عنوان سے مالک اورکسی دوسرے شخص کامشترک مال ہواوراس کاحصہ اس کی زکات کے برابر یااس سے کم ہوتواظہر یہ ہے کہ ایسا کرنے سے زکات جد ااورمعین ہوجاتی ہے ۔اگرادائے زکات کاوقت گزر گیاہواوراس نے اسے دوران وقت جدا کردیاہوتومستحق کودینے میں  تاخیر جائز ہے ۔خصوصاً اگربعض ترجیحات اس کے پیش نظر ہوں  ۔البتہ ادائیگی کی صلاحیت رکھنے اورمستحق ہونے کی صورت میں  اگرجد اکردہ زکات تلف ہوجائے تووہ ضامن ہوگاجبکہ اس کے برخلاف اگراس میں  ادائیگی کی صلاحیت نہ ہوتوپھر وہ ضامن نہ ہوگامگریہ کہ اس کی حفاظت میں  اس نے افراط وتفریط کی ہوجیساکہ یہی حکم باقی امانتوں  کے بارے میں  بھی ہے ۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 49

ای میل کریں