انفال کتنے امور سے عبارت ہے؟

انفال کتنے امور سے عبارت ہے؟

ہروہ چیز کہ جس پر گھوڑے اور سواریاں نہ دوڑائی گئی ہوں ....

سوال: انفال کتنے امور سے عبارت ہے؟

جواب: انفال چند امور سے عبار ت ہے: 

۱۔  ہروہ چیز کہ جس پر گھوڑے اور سواریاں  نہ دوڑائی گئی ہوں  چاہے زمین ہویاکچھ اوروہاں  کے لوگ اس جگہ سے کوچ کرگئے ہوں  یااپنی رضا ورغبت سے اسے مسلمانوں  کے سپرد کردیا ہو۔

۲۔  زمین موات کہ جوآبادکاری اوراصلاح کے بغیر قابل استفادہ نہ ہوچاہے وہ سر کند و ں  والی ہونے کی وجہ سے ہویاپانی کے منقطع ہوجانے کی وجہ سے ہویا اس پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے ہویاکسی اوروجہ سے ،چاہے کسی کی ملکیت نہ بنی ہوجیسے بے آب وگیاہ صحرا چاہے کسی کی ملکیت رہی ہولیکن اس کامالک چل بسا ہواوراب اس کے مالک کا کوئی پتہ نہ ہواوراسی سے ملحق ہوجائیں  گی وہ بستیاں  کہ جن کے باسی کوچ کرگئے ہوں  اوروہ خرابے میں  بدل گئی ہوں  جیسے بابل ،کوفہ ،اوران کی مانند پس ا ن کی زمینیں  اوران کے آثار جیسے پتھر وغیرہ انفال میں  سے ہیں  اورجوزمین موات مفتوح عنوۃ زمین میں  واقع ہواقویٰ کی بنا پر مفتوح عنوۃ میں  سے نہیں  ہے لیکن اگرمعلوم ہوکہ فتح کے وقت آباد تھی اوربعد ازاں  اس پر موات کی حالت عارض ہوگئی ہوتواس میں  تردد واشکال ہے کہ وہ انفال ہے یامسلمانوں  کی ملکیت پر باقی ہے جیسے وہ زمین کہ جوفعلاً آباد ہوالبتہ دوسری صورت رجحان سے خالی نہیں  ہے ۔

۳۔  دریائوں  اورسمندروں  کے حاصل بلکہ ہروہ زمین کہ جس کامالک نہ ہوالبتہ اس کے مطلقاً ہونے میں  اشکال ہے اگرچہ قرب سے خالی نہیں  ہے اوراگرچہ موات نہ ہوبلکہ ز حمت کے قابل استفادہ ہوجیسے دجلہ اورفرات کے درمیان نکلنے والے جزائر وغیرہ۔

۴۔  پہاڑوں  کی چوٹیا ں  اوران پر موجود پودے، درخت اورپتھر وغیرہ نیز وادیوں  کادرمیانی فاصلہ اورآجام کہ جن سے مراد ہوزمینیں  ہیں  کہ جنہیں  سرکنڈوں  اوردرختوں  نے ڈھانپ رکھا ہواوران تینوں  میں  کوئی فرق نہیں  کہ امام علیہ السلام کی زمین میں  سے ہویا مفتوح عنوۃ میں یا کسی اورمیں  ،ہاں  اگر کسی کی ذاتی ملکیت ہواوربعد ازآں  وہ مثلاً سرکنڈوں  کی زمین میں  بدل جائے تووہ جس حیثیت یہ ہوگی باقی رہے گی۔

۵۔  بادشاہوں  کے مخصوص منقول اورغیرمنقول اموال ۔

۶۔  عمدہ اورقیمتی غنائم جیسے سواری کاعمدہ گھوڑا ،گراں  قیمت لباس ،شمشیر قاطع ،زرہ ٔفاخروغیرہ۔

۷۔  وہ غنیمتیں  کہ جواذن امام علیہ السلام سے نہ ہوں  ۔

۸۔  وہ وراثت کہ جس کاکوئی وارث نہ ہو۔

۹۔  وہ معدنیات جوزمین کے ضمن میں  یااسے آباد کرنے کی وجہ سے کسی خاص مالک کی ملکیت نہ ہوں  ۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 68

ای میل کریں